اسلام آ باد 25مئی (کے ایم ایس)
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ انہوں نے 2019 میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی کارروائیوں کی وجہ سے ایس سی او کے اجلاس کے دوران اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ دو طرفہ رابطہ نہ کرنے کا اصولی موقف اختیار کیا ۔
بلا ول بھٹو نے اس بات کا اظہار بھارت میں حال ہی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بارے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے 2019میں کشمیر میں بھارتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کانفرنس میں شرکت میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے لیکن غور و خوض کے بعد شامل ہونے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ ایک کثیر جہتی اجلاس تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اجلاس کے موقع پرانکی کئی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی ۔انہوںنے کہا میرے دفتر (وزارت خارجہ) نے اس سلسلے میں یہ بات بھی مدنظر رکھی کہ روس اور چین شنگھائی تعاون تنظیم کے بانی ارکان ہیں جو ہمارے دوست ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایس سی او ملکوں کے ساتھ ساتھ وسط ایشیائی ملکوں کو اپنی ترجیحات میں شامل کر لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دنیا کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کیلئے ایس سی او اجلاس میں شرکت ضروری سمجھی۔