بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہا ہے:رپورٹ
سرینگر : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین بھارتی فورسز کے مظالم کا سب سے زیادہ شکار ہیں کیونکہ بھارت حق خود ارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے ان کی آبروریزی کوایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے ”تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کے عالمی دن“ کے موقع پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 36برس کے دوران 11ہزار2 سو63سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو تذلیل کا نشانہ بنانے اور خوف و دہشت کا شکار کرنے کیلئے کشمیری خواتین کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے۔ کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیان میں عصمت دری اور قتل کا دوہرا واقعہ اور کٹھوعہ میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری اور قتل مقبوضہ علاقے میں تعینات بھارتی فورسز کے سفاکانہ چہرے کی واضح مثالیں ہیں۔
بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991 کی رات ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران سو کے قریب خواتین کو اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بنایا۔ باوردی بھارتی اہلکاروں نے 29مئی 2009کو شوپیاں کی دو خواتین آسیہ اور نیلوفر کو اغوا کر نے کے بعد آبروریزی کا نشانہ بنایا ۔ ان دونوں کی لاشیں اگلی صبح علاقے میں ایک ندی سے برآمد ہوئیں۔
جموں کے علاقے کٹھوعہ میں جنوری 2018 میں ایک 8 سالہ مسلم بچی آصفہ بانو کو بھارتی پولیس اہلکاروں اور فرقہ پرست ہندوتوا غنڈوں نے اجتماعی آبروریز کا نشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کیا۔ بھارت نے اس وقت تین درجن سے زائد کشمیری خواتین کو جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک مقبوضہ علاقے میں ایسے گھناو¿نے جرائم میں ملوث کسی بھی بھارتی فوجی، پیرا ملٹری یا پولیس اہلکار کو سزا نہیں دی گئی۔
کے ایم ایس رپورٹ میں خواتین کے حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری خواتین پر جاری بھارتی جبر و ستم رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔