جموں وکشمیر کے متنازعہ علاقے کو بھارت کے ریلوے نیٹ ورک سے ملانے کے لیے پل کی غیر قانونی تعمیر
اسلام آباد03اکتوبر(کے ایم ایس) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق بھارت نے جموں و کشمیرپر غیر قانونی طورپر قبضہ کررکھا ہے اوروہ اپنی فوجی طاقت کے بل پر خطے کو اپنی نوآبادی بنانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے۔
خطے کو اپنی فوج کے لیے مزید قابل رسائی بنانے کے لیے بھارت کا تازہ ترین اقدام دریائے چناب پر ریلوے پل کی تعمیر ہے۔بھارت نے دریائے چناب پر ریلوے پل جموں وکشمیر کے متنازعہ علاقہ کو بھارت کے بڑے ریلوے نیٹ ورک سے ملانے کے لیے غیر قانونی طور پر تعمیر کیاہے اور اس کے ذریعے اپنے فوجی سازوسامان اور رسد کومزید قابل رسائی بنایاہے۔بھارت کے اس غیر قانونی منصوبہ سے کشمیریوں میں شدید خوف اور پریشانی پائی جاتی ہے جو پہلے ہی بدنام زمانہ بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔کشمیری بھارت کے مذموم اور نوآبادیاتی عزائم سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ حالیہ برسوں میں کشمیر کی خودمختاری کو منظم طریقے سے چھین لیا گیا ہے اور پہاڑی علاقے میں ریلوے پل کی تعمیربھارتی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کا اشارہ کرتی ہے۔کشمیری عوام اور قیادت کو خطے کے امن و استحکام کے حوالے سے سخت تشویش ہے جن کاپختہ یقین ہے کہ یہ ریلوے پل کشمیر میں مزید عدم استحکام لائے گا جو پہلے ہی غیر قانونی بھارتی قبضے اورآبادی کے تناسب میں غیر منصفانہ تبدیلیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیریوں کو یقین ہے کہ اس پل کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے قرار دیئے گئے متنازعہ علاقہ میں بڑے پیمانے پر آبادی کی منتقلی ہوگی جو یقینی طور پر اس خطے کی شناخت کو تباہ کر دے گی جہاں بھارت کھلے عام اپنے استعماری اور سامراجی عزائم پر عمل پیرا ہے۔ رائے عامہ سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیریوںکی اکثریت پاکستان کے ساتھ الحاق یا ایک آزاد ریاست کے خواہشمند ہیں اور حالیہ دہائیوں میں بھارتی حکام نے کشمیریوں کی جاری جدوجہدآزادی کو دبانے کے لیے مظالم میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے جہاں بھارتی فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں ،ماورائے عدالت قتل اور خواتین کی آبروریزی کے جرائم میں ملوث ہیں۔
بھارتی فورسز کشمیریوں کی پرامن تحریک آزادی کو دبا نے کی کوشش کررہی ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہے جہاں 9لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں۔بھارت متنازعہ علاقے کو پل کے ذریعے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اس پراپنی گرفت کو مزیدمضبوط کرسکے اور کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھ سکے حالانکہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔2019کے بعد سے جب بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ،بھارت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے۔بھارت نے لداخ کو ریاست جموںو کشمیر سے الگ کرکے ان کو مرکز زیر انتظام دو الگ الگ علاقے قراردیا۔پرانے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو منسوخ کر دیا گیا اور اس کی جگہ ایک نیا ڈومیسائل آرڈیننس لایا گیا جو جموں و کشمیر میں لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل کے حقوق فراہم کرتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تقریبا 43لاکھ بھارتی ہندوئوں کو ڈومیسائل دیا گیا۔ 25لاکھ بھارتی شہریوں کو متنازعہ علاقے میں آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق دیاگیا۔ان اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں مقامی کشمیریوں اور سیاسی رہنمائوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتاہے۔بھارتی الیکشن کمیشن نے حال ہی میں ایسے لوگوں کو ووٹ کا حق دینے کا اعلان کیا ہے جو وہاں عارضی طور پر مقیم ہیں اوراس اقدام سے خطے میں تقریباً25لاکھ نئے ووٹرز شامل ہوں گے جن میں بھارتی فوجی بھی شامل ہیں۔بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی سفارتی کوششوں کو مسترد کیاہے۔عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی، یکطرفہ اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لے اور اسے استصواب رائے پر مجبور کرے اور کشمیریوں کو ان کی خواہشات کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ۔