مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے بھارت ،مقبوضہ کشمیرمیں آزادی صحافت تیزی سے کمی آئی ہے
اسلام آباد:
آج جب بھارت قومی یوم صحافت منارہا ہے مودی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت بھارت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کے بنیادی اصولوں کو پامال کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014میں مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت اور مقبوضہ کشمیرمیں آزادی صحافت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ذرائع ابلاغ کو ہندوتوا حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد کرنے کیلئے شدید دبائو کا سامنا ہے اور مودی حکومت ملک میں ناقدین اور تنقیدی آوازوں کو خاموش کرارہی ہے۔رپورٹ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ بھارت میں صحافیوں کو مودی حکومت پر تنقیدکرنے پر ہندوتوا طاقتوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔ مودی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے پر ہندوتوا بریگیڈ کی جانب سے صحافیوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں بہت سی صحافتی تنظیمیں بی جے پی اور آر ایس ایس کے بزنس ٹائیکونز کی ملکیت ہیں جو ہندوتوا پالیسیوں کے لیے کام کرتے ہیں۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا پر بھی اپنی گرفت مضبوط کررکھی ہے۔ اگرچہ کشمیری صحافیوں نے ہمیشہ بہت زیادہ دبائو کے تحت کام کیا ہے، بھارتی حکام کی جانب سے دھمکیوں، حملوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا کیاہے لیکن 5 اگست 2019 کو جب مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی کے بعد سے کشمیری صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی ہندوتوا حکومت بھارت اورمقبوضہ کشمیر میں میڈیا کا گلا گھونٹ کر اپنے جرائم دنیا سے چھپا نہیں سکتی ۔