خصوصی رپورٹ

بھارت ، مقبوضہ جموں وکشمیر میں صحافت کو بڑے پر ریاستی جبر کا سامنا

اسلام آباد :بھارت کی ہندو انتہا پسند مودی حکومت میں مقبوضہ جموںوکشمیراور بھارت میں صحافت کو بڑے پیمانے پر ریاستی جبر کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں اس وقت صحافیوں اور میڈیا اداروں کو سچائی لکھنے اور بیان کرنے کی پاداش میں سخت نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ مودی حکومت نے ملک میں میڈیا اداروںکو بھی اپنے تابع کررکھا ہے تاہم جو صحافی یا صحافتی ادارے اپنی آزادی برقرار رکھنے اور سچائی لوگوں کے سامنے لانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں بڑے پیمانے ہراساںکیا جاتا ہے اور ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔
مودی حکومت ایک منظم طریقے سے پریس کی آزادی ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے ، اس نے پورے ملک اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں صحافیوں کو ایک انتہائی ابتر صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے ۔ جو صحافی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتے ہیں یا بی جے پی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں انہیں سنگین نتائج سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
بی جے پی کی بھارتی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں صحافیوں کیخلاف بھی گھیراانتہائی تنگ کر دیا اور انکے خلاف وحشیانہ کریک ڈاﺅن شروع کر دیا ، علاقے میں اپنی نئی میڈیا پالیسی لاگو کی گئی اور صحافتی آزادی مکمل طور پر سلب کر لی گئی، صحافیوں کو بھارتی بیانیے کے تحت چلنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور جو صحافی مقبوضہ علاقے کی اصل تصویر دنیاکے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے اسکے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔
مودی حکومت نے بھارت میں میڈیا کو محض پروپیگنڈے کا ایک آلہ بنا دیا ہے ، جو میڈیاادارے حکومتی دباﺅ کے آگے مزاحمت کی کوشش کرتے ہیں ، انکا اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے جینا دشوار کر دیا جاتا ہے ۔ بھارت میں اس وقت غیرجانبدارانہ رپورٹنگ اور تحقیقاتی صحافت ایک خواب بن چکا ہے ، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو انتہائی بدسلوکی کا نشانہ بنایاجاتا ہے اور ہندو توا نظریے سے وابستہ لوگ سوشل میڈیا پر بھی انہیں انتہائی تذلیل کا نشانہ بناتے ہیں۔
مودی حکومت کی ناکامیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں کوجھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتاہے۔ بھارت اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں اس وقت کئی صحافی بے بنیاد مقدمات میں جیلوں میں ہیں ۔اس ساری صورتحال میں عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صحافتی آزادی کیخلاف جاری مودی حکومت کے کریک ڈاﺅن کا نوٹس لے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button