ریاسی : چیئرلفٹ منصوبے کے خلاف مقامی دکانداروں کا احتجاجی دھرنا
سی آرپی ایف اہلکاروں کی گاڑی پر پتھرائو، پولیس کے ساتھ شدید جھڑپیں
جموں:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں جموں ریجن کے ضلع ریاسی میں وشنو دیوی کے مندر کی طرف جانیوالے پہاڑی ٹریک روٹ کے ساتھ مجوزہ کیبل کار (چیئرلفٹ) پروجیکٹ کے خلاف مقامی دکانداروں اور مزدوروں کا احتجاج جاری ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس ے مطابق سینکڑوں مظاہرین جموں ریجن کے ضلع ریاسی کے کٹرا بیس کیمپ کے باہر مجوزہ منصوبے کے خلاف احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔ منصوبے کے تحت 250کروڑ روپے کی لاگت سے کٹر ا سے مندر تک 12کلومیٹر کے پہاڑی علاقے میں چیئرلفٹ دو سال میں مکمل کی جائیگی ۔ پیرکو احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشددجھڑپوں کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے ۔مظاہرین نے پیر کو کٹرا شہر میں انکے دھرنے کے مقام کے قریب سے گزرنے والی بھارتی فوج کی سینٹرل ریزروپولیس فورس کی گاڑی کو روک کر اس پر پتھرائو کیا اور فوجی گاڑی کے شیشے توڑ دئے۔پولیس کی طرف سے فوجی اہلکاروںکو بچانے کی کوشش کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔ اس سے قبل مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں 72گھنٹے کی ہڑتال کااعلان کیا تھا ۔ مقامی دکانداروں اور مزدوروں کاکہنا ہے کہ چیئرلفٹ منصوبے سے وہ بے روزگار ہوجائیں گے ۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ریاسی پرم ویر سنگھ نے میڈیا کو بتایاہے کہ علاقے میں امن و قانون کی صورتحال تشویشناک ہے اور اس پر قابوپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مظاہرین چیئرلفٹ منصوبے کو بند کرنے یا انہیں معاوضہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔