بھارت

بھارت میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہاہے: یو سی ایف رپور ٹ


نئی دہلی:بھارت میں یونائیٹڈ کرسچن فورم نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں بی جے پی کی ہندوتوا حکومت آنے کے بعد عیسائیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تنظیم کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ رواں سال اکتوبر تک عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 673واقعات رپورٹ ہوئے ہیںجن میں سے صرف 47کیسوں میں بھارتی پولیس نے ایف آئی آرزدرج کی ہیں۔اعداد و شمار سے پورے ملک میں مذہبی عدم رواداری میں شدت کی عکاسی ہوتی ہے۔ بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش سب سے زیادہ (182) واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد چھتیس گڑھ میں (139) واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بھارت کی 28ریاستوں میں سے 23میں ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جس سے اس مسئلے کی وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔یو سی ایف کے نیشنل کوآرڈینیٹر اے سی مائیکل نے بھارت میں عیسائیوں کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسیحی آبادی کے لیے اپنے عقیدے پر عمل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے صحافیوں کو بتایاکہ جس چیز کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں وہ تشدد اور دھمکیوں میں منظم اضافہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2014میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 100 سے کم واقعات ہوئے۔ 2018تک یہ تعداد بڑھ کر 292ہو گئی تھی اور اس کے بعد سے تعداد میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ 2023میں ہم نے تقریبا 750واقعات ریکارڈ کیے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ملک میں ہر روز اوسطا دو عیسائیوں پر حملہ کیا جاتا ہے۔یہ رجحان 2024میں بھی برقرار رہا، صرف جنوری میں 69واقعات رپورٹ ہوئے۔ فروری اور مارچ میں بالترتیب 64اور 68واقعات دیکھے گئے جبکہ ستمبر میں 96 واقعات رپورٹ ہوئے۔رپورٹ میں متعدد پرتشدد کارروائیوں کا حوالہ دیاگیا جن میں جسمانی حملے، قتل، جنسی تشدد، دھمکیاں، سماجی بائیکاٹ اور املاک کو تباہ کرنا شامل ہے۔ مذہبی مقامات کو خاص طور پرنشانہ بنایاگیاجن کی بے حرمتی کی گئی اور عبادتوں میں خلل ڈالا گیا۔اکتوبر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 12واقعات میں خواتین کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیاجبکہ 14واقعات میں دلت عیسائیوں پر حملہ کیاگیا اور 24واقعات میں قبائلی عیسائیوں کے خلاف کارروائی ہوئی۔ یہ مسیحی آبادی میںپسماندہ کمیونٹیز کو درپیش مشکلات کی عکاسی کرتا ہے۔یو سی ایف کی رپورٹ قانون کے نفاذ میں مشکلات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔ مائیکل نے کہا کہ بی جے پی حکومتیں اور اس کی پولیس اکثر مقدمات درج کرنے سے کتراتی ہے اوررواںسال 673واقعات میں سے صرف 47  میںایف آئی آر درج کرنا اسکا واضح ثبوت ہے۔ مائیکل نے کہاکہ پولیس متاثرین کی حفاظت
کرنے کے بجائے ان ہی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے ایسے واقعات کی نشاندہی کی جہاں تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کے بجائے پادریوں کو تبدیلی مذہب کے جھوٹے الزامات پر گرفتارکیاگیا۔مائیکل نے کہامسیحی عقائد کو نشانہ بنانے والی تنظیمیں منظم طریقے سے یہ کارروائیاں کر رہی ہیں۔ یہ ایک خاص عقیدے کے خلاف ایک منصوبہ بند مہم ہے۔یو سی ایف کی رپورٹ بین الاقوامی اداروں کے مشاہدات سے ہم آہنگ ہے۔  امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی 2024 کی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی کی بگڑتی ہوئی اور تشویشناک صورتحال کو اجاگر کیا۔یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ نے بھارتی حکومت سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے نظامی مسائل کو حل کرے جو مذہبی امتیاز اور تشدد کو جنم دیتے ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ان سفارشات سے ابھی تک زمینی سطح پر ٹھوس تبدیلی نہیں آئی ہے۔اگرچہ تشدد کو اکثر دیہی یا تنازعات کے شکار علاقوں تک محدود سمجھا جاتا ہے، تاہم یو سی ایف رپورٹ میں قومی دارالحکومت نئی دہلی سمیت شہری علاقوں میں ہونے والے واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رواں سال دہلی اور اسے ملحقہ علاقوںمیں چار کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ مائیکل نے کہاکہ میٹرو پولیٹن علاقوں میں بھی عیسائی محفوظ نہیں ہیں۔ یوسی ایف نے مسیحی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے مضبوط قانونی ضمانتوں اور مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے نفرت انگیز جرائم کو روکنے کے لیے کمیونٹیز کے درمیان بات چیت اور موجودہ قوانین کے سخت نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ مائیکل نے کہاکہ جیسے جیسے سال اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے، ان کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد حکومتی مداخلت کی فوری ضرورت کو واضح کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ تعدادمحض اعداد و شمار نہیں بلکہ ان سے لوگوں کی زندگی اور وقار جڑا ہوا ہے اوریہی اقدامات کرنے کا وقت ہے۔ رپورٹ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو درپیش مشکلات کی ایک اور یاددہانی ہے۔KMS-06/S

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button