کشمیری کل یوم استحصال منائیں گے
سرینگر04 اگست (کے ایم ایس)
کنٹرول لائن کے دونوں اطراف، پاکستان اور پوری دنیا میں مقیم کشمیری کل 5 اگست بروز جمعہ یوم استحصال منائیں گے جسکا مقصد نریندر مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے 5اگست 2019 کو بھارتی آئین کی دفعات 370 اور35۔ اے منسوخ کر کے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اسکا فوجی محاصرہ کر لیا تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے اس موقع پر مکمل ہڑتال کی کال بھی دی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے بھارتی جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ کشمیری عوام نے گزشتہ 3برس کے دوران فرقہ پرست مودی حکومت کے تمام غیر آئینی اور سامراجی اقدامات کو یکسر مسترد کیا ہے جن کی وجہ سے مقبوضہ علاقہ ایک عقوبت خانے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منانے کا مقصد مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف جاری سنگین جرائم سے عالمی برادری کو آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 جموں و کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے نائب چیئرمین شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں تاکہ دنیا کو یہ مضبوط پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو قبول نہیں کرتے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بندنائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے سینٹرل جیل سرینگر سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ 05 اگست کشمیر کی جدید تاریخ کے سب سے المناک، دردناک اور سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے اور کشمیری اسے ہمیشہ یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ دفعہ 370 اور 35ـA کو منسوخ کرنے کا مقصدمقبوضہ جموںوکشمیر کی آبادی کو تبدیل اور اسے ہندو ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماآغا سید حسن الموسوی الصفوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5اگست 2019 کو بھارت نے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارا ہے جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی ۔ حریت رہنما نے کشمیری عوام اور دنیا بھرمیں مقیم کشمیریوں اور تحریک آزادی کے ہمدردوں سے اپیل کی کہ وہ کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر 05اگست کو یوم استحصال کے طورپر منائیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما، غلام محمد خان سوپوری نے مودی حکومت کی طرف سے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو ایک بڑی وعدہ خلاف اور بددیانتی قراردیا۔انہوںنے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی کشمیر بارے قرار دادوں کو صریح خلاف ورزی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں سید بشیر اندرابی، یاسمین راجہ، زمردہ حبیب، جاوید احمد میر، عبدالصمد انقلابی، محمد یوسف نقاش، امتیاز ریشی، محمد اقبال میر ، فردوس احمد شاہ ، وسیم احمد ، غلام نبی واراورمحمد عاقب وانی نے اپنے بیانات میں کہا کہ کشمیری نریندر مودی حکومت کے غیر قانون اور یکطرفہ اقدامات کو قبول نہیں کرتے اور وہ تنازعہ کشمیر کے حل تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں خادم حسین اور سید سبط شبیر قمی نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ نریندر مودی کی ہندوتوا حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر لیے ہیں اور وہ ان کی جائز جدوجہد کو دبانے کے لیے ہر سامراجی حربہ استعمال کر رہی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے رہنمائوں سید فیض نقشبندی، الطاف حسین وانی ،شیخ عبدالمتین، امتیاز احمد وانی، زاہد اشرف، سید اعجاز رحمانی ، شمیم شال ، الطاف احمد بٹ اور سید منظور احمد شاہ نے اپنے بیانات میں کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا نہ صرف کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین سال کے مسلسل محاصرے نے مقبوضہ کشمیر میں تباہی مچا دی ہے اور فسطائی مودی سرکار نے پوری وادی کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔