متحدہ مجلس علماء کی طرف سے علمائے دین کی گرفتاری کی مذمت
سرینگر17ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم مذہبی ،سماجی اور تعلیمی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو)نے بھارتی پولیس کے ہاتھوں علمائے کرام کی تازہ ترین گرفتاریوں کی شدیدمذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایم ایم یو نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران کشمیر کے متعدد علمائے دین اور مبلغین کی گرفتاری اور ان کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمات کااندراج قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہاگیاہے کہ قابض حکام کے یہ اقدامات نہ صرف بلاجواز ہیں بلکہ ان سے لوگوں میں شدید غصہ پیدا ہورہا ہے۔ایم ایم یو نے کہاکہ علما ء اور مبلغین کا بنیادی کام دین اسلام کی تبلیغ، انسانیت اور محبت کے پیغام کو عام کرنا اور حق و صداقت کی بالادستی اور اصلاح معاشرہ کے لیے مثبت کوششیں کرنا ہے۔ایم ایم یو نے گرفتار کئے گئے تمام علما ئے دین اور مبلغین اور حریت رہنمائوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جو بھارت اورمقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔ متحدہ مجلس علماء نے اپنے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا جو 5اگست 2019سے مسلسل اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔متحدہ مجلس علماء میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہل حدیث، جماعت اسلامی، کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام، انجمن تبلیغ الاسلام، جمعیت ہمدانیہ، انجمن علمائے احناف، دارالعلوم قاسمیہ، دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرت الاسلام، انجمن مظہرالحق، جمعیت الائمہ و علمائ، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر، دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ، اہل بیت فانڈیشن، مدرسہ کنز العلوم، پیروان ولایت، اوقاف اسلامیہ خرم سرہامہ، بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام، کاروانِ ختمِ نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علماء و ائمہ مسجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد اور دارالعلوم نٹی پورہ سرینگر شامل ہیں۔