بھارتی فوجیوں کو کالے قوانین کے تحت بے لگام اختیارات حاصل ہیں، میر واعظ
کشواڑ میں نہتے کشمیریوں پر فوجیوں کے بہیمانہ تشدد کی مذمت، مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت میں ہی مضمر
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ضلع کشتواڑ میں شہریوں پر بھارتی فوجیوں کے بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔بھارتی فوج کی 11 اراشٹریہ رائفلز کے اہلکاروں نے کشتواڑ میں مغل میدان کے علاقے چاس میں چار بے گناہ شہریوں سجاد احمد، عبدالکبیر، مشتاق احمد اور معراج الدین کو اپنے کیمپ میں شدید تشدد کا نشانہ بنایاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے آج سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ذرائع ابلاغ میں ان لوگوں کی جو تصویروں سامنے آئی ہیں ان میں ان کے جسموں پر شدید تشدد کے نشانات واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور یہاں تعینات بھارتی فورسز کوآرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور دیگر کالے قوانین کے تحت بے لگام اختیارات حاصل ہےں ۔
میر واعظ نے کہا کہ ہم نے بارہا ان قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ میر واعظ نے مودی حکومت کے اس نئے حکم نامے کو کشمیری مسلمانوں کے مذہبی حقوق اور آزادیوں پر ایک اور حملہ کر دیا ہے جس میں مساجد کے متولیوں کو خطبہ جمعہ کی و قف بورڈ کے سربراہ سے منظوری لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ خطبہ جمعہ کی منظوری وقف بورڈ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کے اقدامات بی جے پی کے اصل عزائم کو بے نقاب کرتے ہیں۔
میرواعظ نے وقف ترمیمی بل کو پاس کئے جانے کی خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقف قوانین میں ترمیم نہ بھارتی مسلمانوں اور نہ ہی مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کو منظور ہے کیونکہ اس معاملے کا براہ راست تعلق ہمارے دین سے ہے اور وقف جائیداد جہاں پر بھی ہے، شرعی لحاظ سے اس پر صرف مسلمانوں کو مالکان حقوق حاصل ہےں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس علما مقبوضہ علاقے کے مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی وکالت اور تحفظ کیلئے پر عزم ہے اور ایسے کسی بھی قانون کی شدید مخالفت کی جائیگی
دریں اثنا میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ تنازعہ کشمیر کو ایک بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بندوق یا تشدد سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تنازعہ کشمیر کو سیاسی حل کی طرف لے جایا جائے ، ہم غیر یقینی صورتحالی سے نکلنا چاہتے ہیں لہذا مسئلے کے حل کیلئے ایک بامعنی بات چیت کو آگے بڑھانا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں نئی حکومت بنی ہے جسکی بنیادی ذمہ داری لوگوں کے روز مرہ کے مسائل حل کرنا ہے، جہاں تک مسئلہ کشمیر کا تعلق ہے اس کے لئے بھارت کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی۔میر واعظ نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ پاکستان کی قیادت بھی گفت و شنید سے ہی معاملات کا حل چاہتی ہے۔