حریت رہنما الطاف احمد شاہ دوران حراست شہید
نئی دلی 11اکتوبر (کے ایم ایس)بھارت میں غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما الطاف احمد شاہ بھارتی حراست کے دوران شہید ہو گئے ہیں۔
الطاف احمد شاہ 2017میں گرفتاری کے بعد سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند تھے۔ وہ تحریک آزادی کشمیر کے قائد شہید سید علی گیلانی کے داماد تھے۔ دوران حراست الطا ف احمد شاہ کو گردوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی جو آخری سٹیج پر تھا۔ الطاف احمد شاہ پیر کی شب نئی دلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ 66سالہ الطاف احمد شاہ کوبھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے دیگر رہنمائوں شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز محمد اکبر، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، راجہ معراج الدین کلوال اور پیر سیف اللہ کے ساتھ ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔ حریت رہنما الطاف شاہ تہاڑ جیل میں متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے اور بھارتی حکام کی جانب سے انہیں جیل میں علاج معالجے سمیت تمام بنیادی سہولتیں فراہم نہ کرنے کے باعث ان کی صحت خراب ہوگئی تھی۔ 30ستمبر کو ان کی بیٹی رووا شاہ نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ انہیں گردوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے، جو ان کے اہم اعضا میں پھیل چکا ہے۔رووا شاہ نے اپنے خاندان کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی ضمانت کی درخواست پر غور کریں تاکہ ان کا علاج کروایا جاسکے ۔ تاہم سفاک مودی حکومت نے انہیں رہا نہیں کیا۔الطاف احمد شاہ کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی تحریک حریت کے ایک اہم رہنما تھے اور انہوں نے شہید سید علی گیلانی کے ساتھ کام کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھی ایک بیان میں بھارتی حکومت پر زور دیا تھا کہ الطاف شاہ کو انسانی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے اور ان کے خاندان کو ان کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت دی جائے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری سیاسی قیدی جن میں حریت رہنما اور کارکنان 2017 سے اور اس سے قبل بھی بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں، کو طبی سہولیات اور صحت بخش خوراک کی عدم فراہمی کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہوچکے ہیں ۔الطاف احمد شاہ پہلے کشمیری سیاسی قیدی نہیں ہیں جن کی غیر قانونی حراست کے دوران موت ہوئی ہو۔
یاد رہے اس سے قبل 92 سالہ سید علی گیلانی گزشتہ برس یکم ستمبر کو اپنی رہائش گاہ پر ایک دہائی سے زائد عرصے تک نظر بندی کے دوران انتقال کر گئے تھے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما، 77سالہ محمد اشرف صحرائی جو سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تھے، بھی گزشتہ سال 5مئی کو جموں کی ایک جیل میں انتقال کر گئے تھے۔ محمد اشرف صحرائی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں قید تھے جس کے تحت حکام کسی شخص کو عدالت میں پیش کئے بغیر دو سال تک حراست میں رکھاجاسکتا ہے ۔
اسی طرح جماعت اسلامی مقبوضہ جموںو کشمیر کے سابق رکن 65سالہ غلام محمد بٹ بھی دسمبر2019ء کو بھارتی ریاست اترپردیش کی ایک جیل میں دوران حراست شہید ہوگئے تھے۔