کشمیری عوام بھارتی مظالم کے باوجود اپنی منصفانہ جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں
اسلام آباد03فروری(کے ایم ایس )
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آبادمیں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں سیمینار منعقد ہوا جسکے مہمان خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نوابزادہ افتخار احمد خان بابر تھے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری اور ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی سیمینار میں شرکت کی ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ افتخار احمد خان بابر نے پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی بھرپور حمایت جاری رکھیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور کشمیریوں نے ثابت کردیا کہ وہ پاکستان کی شہ رگ ہیں۔انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان میں سیاسی اتحاد کو اجاگر کیا اور کہا کہ بھارت نام نہاد حد بندی کے عمل اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قوانین متعارف کروا کر آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے کشمیریوں اور پاکستانی عوام نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ان مسائل کو ہر فورم پر اٹھاتی رہے گی، جیسا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کیا ہے۔ نوابزادہ افتخار احمد خان بابر نے سیاسی جماعتوں اور معاشرے کے تمام طبقات میں کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد سہیل محمود نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقہ میں غیر قانونی قبضے اور ظلم و جبر اور دیگر غیر قانونی اقدامات سے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کررہا ہے اور وہ مقبوضہ علاقے کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا عزم ہے کہ وہ اپنی جائز امنگوں کو ہر قیمت پر پورا کریں گے اور اس مقصد کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کشمیریوں کے ساتھ ہے۔انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو سیاسی، سفارتی، قانونی، ثقافتی، انسانی حقوق، اور امن و سلامتی سمیت تمام پلیٹ فارمز پر کشمیریوں کے حقوق کی وکالت جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو اس جدوجہد کے ہر قدم پر اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اس وقت تک چلنا ہوگا جب تک انہیں انصاف اور امن نہیں مل جاتا۔ ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ کس طرح بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو حقِ رائے دہی سے محروم کرنے، دبانے، غلط معلومات پھیلانے اور بدنام کرنے کا چار جہتی طریقہ اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا چاہیے، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مکمل حصول تک ثابت قدمی سے واضح طور پر حمایت جاری رکھے گا۔ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے لوگوں کو درپیش مسائل کے لیے مسلسل حمایت، دعائوں، ہمدردی اور سمجھ بوجھ پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ امن کے قیام کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج کشمیریوں کے حقوق کے حصول کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی طالبہ ملیحہ حامد مغل نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں پر غیر قانونی قبضے کے اثرات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مسلسل تشدد نے تعلیم، سماجی و اقتصادی حالت، ذہنی صحت اور مستقبل کے امکانات پر براہ راست اثر ڈالا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کے کنوینر محمود احمد ساگر نے گزشتہ 30 سالوں سے 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت کشمیریوں کا ناقابل تنسیخ حق ہے اور جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل میں ان کی آواز سنی جانے کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارت کے ہر قسم کے تشدد اور مظالم کے باوجود اپنی منصفانہ جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور قومی اتفاق رائے کے ذریعہ ان کی بے لوث حمایت پر پاکستانی عوام کے شکر گزار ہیں۔قبل ازیں اپنے تعارفی کلمات میں ڈائریکٹر انڈیا اسٹڈی سنٹر ڈاکٹر ارشد علی نے یوم یکجہتی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے مسلسل حمایت کی اہمیت پر زور دیا جو بھارتی ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔خالد محمود نے کہا کہ خود ارادیت کا اصول اقوام متحدہ کے چارٹر میں شامل ہے اور پاکستان نے تاریخی طور پر اس معاملے پر انتہائی اصولی موقف اپنایا ہے۔ سیمینار میں اعلی حکام، ماہرین تعلیم، طلبا، سول سوسائٹی کے ارکان اور سفارتی نمائندوں نے شرکت کی۔