مقبوضہ جموں وکشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کو بھاری شکست کا سامنا
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ہونے والے نام نہاد انتخابات میں بی جے پی کو بھاری شکست کا سامنا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اگست2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات میںووٹروں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو مستردکردیا ہے۔ اب تک سامنے آنے والے رحجانات کے مطابق نیشنل کانفرنس اورکانگریس اتحاد کو 90نشستوں میںسے 52پر برتری حاصل ہے جبکہ بی جے پی 26سیٹوں پر آگے ہے۔ پی ڈی پی 3 اوردیگر جماعتیں 9نشستوں پر آگے ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 35سال سے جب سے مسلح تحریک شروع ہوئی، حریت پسند تنظیموں کی اپیل پرعام طورپر انتخابات کا بائیکاٹ کیا جارہا تھا ۔ تاہم اس بارلوگوں نے بی جے پی کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنے غم وغصے کے اظہارکے لئے اچھی خاصی تعداد میں ووٹ ڈالے اورزعفرانی پارٹی کو مستردکردیا۔ بی جے پی اپنے غیرقانونی اقدامات کو جائز قراردلوانے کے لئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندو وزیر اعلیٰ مسلط کرنے پر تلی ہوئی تھی اوراس کے لئے اس نے تمام تراوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جن میں گورنر کو پانچ ارکان اسمبلی نامزد کرنے کا اختیار بھی شامل ہے۔ تاہم کشمیری عوام نے اس کے مذموم عزائم کو ناکام بنادیا۔