مقبوضہ جموں و کشمیر

سیدعلی گیلانی کی زندگی پر ایک نظر

 

سرینگر02 ستمبر (کے ایم ایس )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں سید علی گیلانی 29ستمبر 1929کو ضلع بارہمولہ کے قصبے سوپور کے علاقے زینہ گیر میں پیدا ہوئے ۔انہوںنے اپنی ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کی جبکہ انہوں نے اورینٹل کالج لاہور پاکستان سے اپنی تعلیم مکمل کی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے 1950سے اپنی عملی سیاست کا آغا ز کیا اور انہیں 1962میں پہلی مرتبہ نظربند کیا گیا ۔ وہ جماعت اسلامی کے چوٹی کے رہنمائوں میں سے تھے جنہوں نے متعدد بار جماعت کے امیر اور سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انہوںنے تحریک آزادی میں سرگرام کردار ادا کرنے کیلئے 2003میںاپنی جماعت تحریک حریت جموں و کشمیر کی بنیاد رکھی۔ وہ متعدد بار کشمیرکی قانون ساز اسمبلی کے ممبر بھی رہے ۔تاہم کشمیری نوجوانوں کی طرف سے مسلح جدوجہد کاآغا زہوا تو انہوںنے 1990میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔وہ گزشتہ سات دہائیوں تک عملی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے ۔ انہوں نے بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کیلئے انتھک جدوجہد کی اور مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں کم سے کم 20برس تک نظربند رہے ۔ سیدعلی گیلانی پاکستان کے زبردست حامی تھے اور انہوں نے بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی زندگی وقف کر رکھی تھی ۔ اگرچہ انہیں بہت سی مشکلات کاسامنا کرنا پڑا ۔ تاہم انہوںنے کشمیر کاز کے اپنے عزم میں کوئی کمی نہیں آنے دی ۔ وہ کہا کرتے تھے کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا تسلط سراسر بلا جواز اور غیر قانونی ہے اور کشمیری عوام کواپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کیلئے رائے شماری کرائی جانی چاہیے۔ سید علی گیلانی کا پاسپورٹ 1981میں بھارت مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ضبط کرلیا گیا تھا۔ 2006میں انہیں فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تاہم انکے بیرون جانے پر مسلسل پابندی عائد تھی ۔ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مداخلت پر حکام نے سید علی گیلانی کا پاسپورٹ ان کے بیٹے کو واپس کر دیا۔ 2007میں کینسر کے مرض کی تشخیص کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی اورانہیں سرجری کا مشورہ دیا گیا تھا۔ وہ برطانیہ یا امریکہ جانا چاہتے تاہم ان کی ویزا درخواست امریکی حکومت نے مسترد کر دی اور وہ سرجری کے لیے ممبئی چلے گئے۔6 مارچ 2014 کو سید علی گیلانی سینے میں شدید انفیکشن کے باعث بیمار ہو گئے ، کچھ دن بعد سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے۔ وہ 2010 سے مسلسل گھر میں نظر بند تھے۔ مئی 2015میں انہوںنے سعودی عرب میں اپنی بیٹی سے ملنے کے لیے پاسپورٹ کے اجرا کی درخواست دی۔ بھارتی حکومت نے اسے تکنیکی وجوہات کی بنا پر رد کر دیا ۔گزشتہ ایک دہائی سے مسلسل گھر میں نظربندی کی وجہ سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہوئی اور بہت سی طبی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی تسلط کی مخالفت کرنے پر کئی سال مختلف بھارتی جیلوں میں گزارے۔ انہیں قید کے دوران جسمانی اور ذہنی اذیتیں دی گئی ۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ سال سید علی گیلانی کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑا سول اعزاز نشان پاکستان سے نوازا تھا ۔سیدعلی گیلانی نے کئی تصانیف بھی لکھیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button