حجاب کے حوالے سے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی طالبات کو امتحان دینے کی اجازت نہیں دی گئی
بنگلورو02مارچ (کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میں کلاس روم میں حجاب پہننے کا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور جن طالبات نے حجاب کے حوالے سے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا انہیں پریکٹکل امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق گورنمنٹ پی یو کالج فار گرلز کی سائنس کی تین طالبات پیر کو ہونے والے پریکٹیکل امتحان میں شریک نہیںہو سکیں۔ تینوں لڑکیاں حجاب پہن کر امتحان میں پہنچی تھیں لیکن کالج انتظامیہ نے انہیں حجاب اتارنے کو کہا جس سے انہوں نے انکارکیا۔ کالج کے پرنسپل رودرے گوڑا نے بتایا کہ امتحان صبح 9 بجے سے 11 بجے تک ہوا۔ دسمبر کے آخر سے چھ طالبات حجاب پہننے پر اصرارکر رہی ہیں۔ پیر کو ان میں سے تین امتحان کے لیے پہنچیں۔ دو طالبات کو صبح اور ایک طالبہ کو دوپہر میں پریکٹیکل ہونا تھا۔ پرنسپل ردرے گوڑا نے بتایا کہ دو لڑکیاں صبح کالج پہنچیں۔ وہ حجاب پہن کر لیب میں داخل ہونا چاہتی تھی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔پرنسپل گوڑا نے بتایا کہ عملے نے طالبات کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانیں۔ اس کے بعد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور لڑکیاں کالج سے چلی گئیں۔ پرنسپل نے کہا کہ پریکٹیکل کے لیے کوئی سپلیمنٹری امتحان نہیں ہے اور طالبات کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی درخواست گزاروں میں سے ایک اے ایچ الماس نے ٹویٹ کیاکہ آج ہمارا آخری پریکٹیکل امتحان تھا۔ ہم نے اپنی ریکارڈ بک مکمل کر لی تھی اور بڑی توقعات کے ساتھ پریکٹیکل امتحان میں شرکت کے لیے گئی تھیں۔ بہت مایوسی ہوئی جب ہمارے پرنسپل نے ہمیں دھمکی دی کہ آپ کے پاس جانے کے لیے پانچ منٹ ہیں، اگر آپ نہیں گئیں تو میں پولیس میں شکایت کروں گا۔ ایک ویڈیو پیغام میں طالبہ نے کہاکہ اساتذہ نے ریکارڈ بک پر دستخط کرنے سے بھی انکار کیا۔