بلڈوزر بھارت میں ناانصافی کی گاڑی بن گئے :بی بی سی رپورٹ
نئی دہلی20جون(کے ایم ایس) بی بی سی نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہاہے کہ سوسال قبل ایجاد ہونے والے بلڈوزر دنیا بھر میں گھروں ، دفاتر ، سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں یہ مسلمانوں کے گھروں اورمعاش کو تباہ کرنے کے لئے بھارت کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے لئے ہتھیار بن گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلڈوزر بھارت کی سیاسی طور پر اہم ریاست اترپردیش کے سوا کہیںدکھائی نہیں دیتے۔ اس کا تازہ ترین نظارہ گزشتہ اتوارکو الہ آباد( پریاگ راج (میں دیکھا گیا جب حکام نے یہ الزام لگاکر ایک سیاسی کارکن جاوید محمد کا گھر توڑ دیا کہ یہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیاہے جس کو ان کے اہلخانہ نے مسترد کردیا۔ناقدین نے کہا کہ گھر مسمار کرنے کی اصل وجہ عمارت کی مبینہ غیر قانونی تعمیر نہیں بلکہ انہیں بی جے پی حکومت کا ناقد ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔گھرمسمار کرنے سے ایک دن پہلے پولیس نے انہیں گرفتار کیا اوران پر الزام لگایا کہ وہ بی جے پی کی سابق رہنما نوپور شرما کے متنازعہ بیان کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے ماسٹر مائنڈہیں۔ بی جے پی رہنمائوں نے اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا۔لیکن گھروں کی مسماری کو جس کا موازنہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی بھاری مشینری کے استعمال سے کیا گیا، بھارت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور عالمی سطح پر سرخیاں بن گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سرکاری کارروائی کی قانونی طورپرگنجائش نہیں ہے اور وہ قانون کی روح کو بلڈوزکر رہے ہیں۔ایک غیر معمولی اقدام میں سابق ججوں اور نامور وکلاء نے ملک کے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ بلڈوزر کا استعمال قانون کی حکمرانی کی ایک ناقابل قبول خلاف ورزی ہے اور عدالت پر زور دیا کہ وہ مسلمان شہریوں پر تشدد اور ظلم کے خلاف کارروائی کرے۔بی بی کی رپورٹ میں کہاگیا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے حامی” کھلونا بلڈوزر” لے کر ان کی انتخابی ریلیوں میں آتے تھے۔روزنامہ ”انڈین ایکسپریس ” کے ایک مضمون میں سابق وفاقی وزیر کپل سبل نے لکھا کہ ایک بلڈوزرکا غیر قانونی ڈھانچے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس سے تعلق ہے کہ میں کون ہوں اور میراموقف کیاہے۔