ریاستیں بین الاقومی جرائم سے نمٹنے کیلئے ایک دوسرے کیساتھ تعاون کریں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک دن تک جاری رہنے والی کھلی بحث کے دوران بین الاقوامی منظم جرائم کے انسداد کے لیے عالمی اور علاقائی تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سلامتی کونسل میں یہ بحث جمعرات کو ہوئی اور 15 ملکی کونسل نے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی منظم جرائم سے پیدا ہونے والے سنگین خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ یا د رہے کہ کینیڈا اور امریکہ نے کہا ہے کہ ان کی سرزمین پر سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے میں بھارتی حکومت ملوث ہے۔حال ہی میں امریکہ کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اس نے اپنی سر زمین پر سکھ رہنما گروپتوں سنگھ پنون کے قتل کی بھارتی سازش ناکام بنا دی ہے جبکہ قبل ازیں کینیڈابھی اپنی سرزمین پر سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ذمہ دار بھارت کو دے چکا ہے۔
خالصتان کے حامی رہنما گروپتون سنگھ پنون نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ایجنٹوں کی جانب سے امریکی سرزمین پر میری جان لینے کی ناکام کوشش بین الاقوامی دہشت گردی ہے جو امریکی خودمختاری، آزادی اظہار اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی دہشت گردی میں ملوث ہے اور وہ خالصتان کے قیام کے مطالبے کی حمایت کرنے والے سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے کیلئے کرائے کے قاتلوں کا استعمال کر رہا ہے ۔
سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی جرائم ملکوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ کونسل نے تمام رکن ممالک سے بارڈر مینجمنٹ اور بین الاقوامی تعاون کو بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ بین الاقوامی خطرات کے پھیلاو¿ کو مو¿ثر طریقے سے روکا جا سکے۔کونسل نے رکن ملکوں پر مزید زور دیا کہ وہ اپنی عدالتی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرحدی کنٹرول کی صلاحیتوں کو مضبوط بنائیں اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کی تحقیقات کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دیں۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی منظم جرائم امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک سخت خطرہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ سلامتی کونسل ایک طویل عرصے سے یہ محسوس کر رہی ہے کہ بین الاقوامی منظم جرائم سے عالمی امن اور سلامتی کو خطرات لاحق ہیںتاہم ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط کرنے اور اس خطرے کے تدارک کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔سکریٹری جنرل نے رکن ملکوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی منظم جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونش پر مکمل عملدرآمد کریں اور تحقیقات اور قانونی کارروائیوں پر مل کر کام کریں