مقبوضہ جموں و کشمیر

خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ

 

سرینگر20 ستمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت یکطرفہ اور غیر آئینی طورپر ختم کرنے کے ساتھ ہی علاقے میں بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 5 اگست2019 سے 31 اگست 2021تک مقبوضہ جموںوکشمیر میں 428 بے گناہ کشمیر ی بھارتی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کے بعد کشمیریوں کے عزت و وقار کو ہر لحاظ سے پامال کرنے کی کوشش کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد کے ماہ وسال میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا، لوگوں کو باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں، مواصلاتی چینلز کی ناکہ بندی ہے اور مقامی نوجوان روزگا کے حقوق سے محروم ہیں۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کے غیر آئینی اقدامات کے بعد بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوں کو فرضی مقابلوںاور نام نہاد محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کے دوران مسلسل شہید کررہے ہیں۔ جنوری 1989 سے اگست 2021 تک 95ہزار861 کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے کیونکہ کالے قوانین کے تحت حاصل استثنیٰ کی وجہ سے بھارتی فوجیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اوروہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن وہ مقبوضہ علاقے میںانسانی حقوق کے ہر اصول کی دھجیاں اڑارہا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button