مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر :بے روزگاری ریکارڈ توڑ حد تک پہنچ گئی

زمینی صورتحال مودی حکومت کے ترقیاتی دعووں کے برعکس ہے
سرینگر03 ستمبر (کے ایم ایس) نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے علاقے کی ترقی میں اضافہ ہوگالیکن تین برس گزرنے کے بعد بھی زمینی صورتحال اس دعوے کے برعکس ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایک نجی ریسرچ فرم” سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی“ ( سی ایم آئی ای )کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اگست کے مہینے میں مقبوضہ علاقے میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جو گزشتہ کئی سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
سی ایم آئی ای نے علاقے میں روزگار کی شرح 32.8 فیصد بتائی ہے جو جولائی کے مہینے کے مقابلے میں تقریباً 12 فیصد بڑھ گئی ہے جب بے روزگاری کی شرح 20.2 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔سی ایم آئی ای کی طرف سے 2016 سے مرتب کیے جانے والے بے روزگاری کی شرح کے ماہانہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری 2016 میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں بے روزگاری کی شرح 12.3 فیصد تھی۔ نومبر 2016 میں یہ 29.6 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تاہم خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بے روزگاری کی شرح میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
مارچ 2022 میں یہ شرح 25.0 فیصد تک پہنچ گئی جو نومبر 2016 کے بعد دوسری بلند ترین شرح تھی۔ ماہرین کے مطابق دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ دفعہ کی منسوخی کے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصے میںعلاقے میں بے روزگاری میں تقریباً 6 فیصد اضافہ ہوا جب یہ 16 سے بڑھ کر 22 فیصد تک پہنچ گئی۔
مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد فوجی محاصرے کے دوران وادی میں کاروباری اداروں کو 5 اگست 2019 سے جنوری 2020 تک 18,000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ . نیوز پورٹل” کشمیریت“ نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ پی ایچ ڈی اور ایک ایم فل کے دو سکالروں نے اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے چائے کا ایک سٹال کھولا ہے۔
قابض بھارتی حکام یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے کہ وہ نوجوانوں کو ملازمت دے رہے ہیںتاہم سی ایم آئی ای کے جاری کردہ اعداد و شمار علاقے میں بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف ایمپلائمنٹ نے 2021 میں نوکریوں کے لیے پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز کی تین لاکھ رجسٹریشن دیکھی۔ اسی سال جموں کشمیر سروس سلیکشن بورڈ نے درجہ چہارم کی 8000 آسامیوں کا اشتہار دیا اور 5.4 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے ان آسامیوں کے لیے درخواستیں دیں۔
بھارتی حکومت کی وزارت شماریات نے گزشتہ ماہ جاری کردہ اپنے لیبر فورس سروے میں بتایا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے روزگاری کے اعداد و شمار حیران کن طور پر 46.3 فیصد تک پہنچ چکے ہیں

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button