مقبوضہ جموں وکشمیر میں مودی کی اقتصادی ناکہ بندی سے پھل کے کاشتکار وں کو بڑا نقصان ہونے کا خدشہ
سرینگر26ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے غیر اعلانیہ اقتصادی ناکہ بندی کے پیش نظر پھلوں کے تاجروں نے سیب کے کاشتکاروں سے سیب کی کٹائی آہستہ کرنے کے لئے کہا ہے کیونکہ پھلوں سے لدے ہزاروںٹرک گزشتہ کئی دنوں سے سرینگر جموں ہائی وے پر پہلے ہی پھنسے ہوئے ہیں۔
ایک ویڈیو پیغام میں سوپور فروٹ منڈی کے چیئرمین ظہور احمد بٹ نے کہا کہ گزشتہ 10 دنوں سے پھلوں سے لدے ہزاروں ٹرک سرینگر جموں شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں جس سے وادی کشمیرکے کاشتکاروں اور تاجروں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہاہم وادی کشمیر کے تمام پھل کاشتکاروں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ سیب کی کٹائی کے عمل کو آہستہ کریں تاکہ مزید نقصانات سے بچا جا سکے۔ستمبر کے آخری دنوں اور اکتوبر کے اوائل میں کٹائی کا سیزن عروج پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی آٹھ دس دن کا وقت ہے جہاں ہم کٹائی کا انتظار کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاہم کاشتکاروں سے بھی درخواست کر رہے ہیں کہ پھلوں کی پیٹیاں منڈیوں میں نہ بھیجیں کیونکہ وہاں پہلے سے ہی بڑی تعداد میں پیٹیاں موجود ہیں۔ہائی وے کی مسلسل بندش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وادی کے تمام پھل کاشتکاروں نے آج پورے کشمیر میں ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ بات قابل ذکرہے کہ سیب کی صنعت جس کی مالیت 8000کروڑ روپے ہے، جموں و کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ تقریبا 35لاکھ لوگ براہ راست یا بالواسطہ طور پر سیب کی تجارت سے وابستہ ہیں جو خطے کی جی ڈی پی کا تقریبا 8 فیصدہے۔تاہم پھلوں کے کاشتکاروں اور تاجروں کو 2019کے بعد سے متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑا جب مودی حکومت نے متعدد کشمیر دشمن پالیسیاں متعارف کرائیں جن میں کشمیریوں کی معاشی ناکہ بندی بھی شامل ہے۔