حجاب تنازعے میں جسٹس دھولیا کا نقطہ نظر دستور ہند اور شخصی آزادی کے مطابق ہے،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
نئی دلی 14اکتوبر (کے ایم ایس)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب لینے سے متعلق مقدمے میں لارجر بنچ قائم کرنے سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ جسٹس دھولیا کا موقف بھارتی آئین اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کہاکہ لارجر بنچ قائم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس دھولیا کاحجاب پر پابندی کے خلاف نقطہ نظردستور ہند اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق ہے اور انھوں نے مسلم طالبات کی تعلیم کو فروغ دینے اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دی ہے، جو یقینا ایک خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو رکنی بنچ میں شامل جسٹس ہیمنت گپتا کے موقف میںیہ پہلو اوجھل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کرناٹک کی ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ وہ تعلیمی اداروں میں حجاب پرعائد پابندی سے متعلق اپنا حکم واپس لے لے تو یہ مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ نے کہاکہ ریاستی حکومت کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ بھارت میں خاص طورپر مسلمانوں میں خواتین کی تعلیم کی طرف پہلے ہی سے کم توجہ دی جا رہی ہے، اس لئے حکومت کو کسی بھی ایسے اقدام کی تائید نہیں کرنی چاہیے جس سے طالبات کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہو۔ انہوں نے کہاکہ ججوں کی منقسم رائے کی وجہ سے اب یہ معاملہ لارجر بینچ کے حوالہ کیاگیا ہے ۔