بھارتی یوم آزادی:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں کی بھاری تعیناتی ، کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ
سرینگر 12 اگست (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی سے قبل حفاظتی اقدامات کے نام پر بڑی تعداد میں فوجی ، پیراملٹری اور پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں جس سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز اہلکاروں نے پورے علاقے خاص طور پر یوم آزادی کی تقریبات کے مقامات کے آس پاس گاڑیوں کی چیکنگ اور مسافروں اور راہگیروں کی تلاشی کا عمل تیز کر دیا ہے جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ پورے علاقے خاص طور پر سرینگر میں زمینی اور فضائی نگرانی کے ساتھ ملٹی لیئر سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بھارتی پیراملٹری نے سری نگر کے کرکٹ اسٹیڈیم جہاں سرکاری تقریب منعقد کی جانی ہے کے اطراف میں نئے بنکربنا لیے ہیں اور رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں ۔ اسٹیڈیم کی ڈرون کیمروںکے ذریعے بھی نگرانی کی جا رہی ہے۔
فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے سری نگر بھر میں خصوصی چوکیاں قائم کی ہیں۔ لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمرے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اونچی عمارتوں پر بھارتی فورسز کے ماہر نشانہ باز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ سراغ رساں کتوں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔سرینگر جموںاور دیگر اھم شاہراہوں پر بھی بھارتی فورسز کا گشت بڑھا دیا گیا ہے اور نئی چوکیاں قائم کی گی ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں مقبوضہ علاقے میں مودی کی لائن پر نہ چلانے والے صحافیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔
ادھر نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر کو ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کیلئے مقبوضہ جموں کشمیرکے تمام باشندوں سے کہا ہے کہ وہ 15 اگست کو اپنے گھروں پر بھارتی پرچم لہرائیں۔ لوگوں کو اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس کی تصویر کو بھی بھارتی جھنڈے سے بدلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھارتی یوم آزادی کی مناسبت سے مباحثوں ، مضمون نویسی اور کھیلوں کے مقابلوںکا انعقاد کریں۔یہ احکامات 26جولائی کو مقبوضہ علاقے کے چیف سیکرٹری اے کے مہتا کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس میں جاری کیے گئے تھے۔