مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں کو نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر نصابی کتب کی قلت کا سامنا
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تین ہفتے قبل نئے تعلیمی سیشن کے آغاز کے باوجود طلبا ء پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ اسکولوں میں نصابی کتب کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کتابوں کی قلت سے طلباء اور والدین پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں۔سرکاری سکولوں کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ مطلوبہ نصابی کتب کی محدود تعداد دستیاب ہے جس سے طلباء کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔اساتذہ نے کہاکہ کچھ کلاسوں میں کشمیری، اردو، سویکس، سائنس، ریاضی اور تاریخ جیسی اہم کتابوں کی قلت ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ گریڈ 1 اور 2 کے پرائمری کلاس کے طلباء کو کوئی نصابی کتابیں ملی ہی نہیں ہیں۔اس کمی کے اثرات خاص طور پر سرکاری اسکولوں میں بہت زیادہ محسوس کئے جارہے ہیں جبکہ پرائیویٹ اسکول بھی اس کے اثرات سے بچے نہیں ہیں کیونکہ ان کو تمام کلاسوںمیں بورڈکی تجویز کردہ نصابی کتابیں پڑھانے کا پابند کیا گیا ہے۔ نجی اسکولوں کو بھی کتابوں کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ کتابوں کی دکانیں مطلوبہ نصابی کتب فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔جیسے جیسے تعلیمی سال آگے بڑھ رہا ہے، درسی کتابوں کی مسلسل قلت ایک اہم مسئلہ بنتی جارہی ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری طلباء کی تعلیم کو یقینی بنایا جا سکے۔