حیدر پورہ فرضی جھڑپ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
نئی دہلی25 نومبر (کے ایم ایس)بھارتی سول سوسائٹی گروپ جنہس تکشپ Janhastakshepنے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ ہفتے سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں جعلی مقابلے میں چار کشمیری شہریوں کے قتل کی مقبوضہ علاقے کی ہائیکورٹ کے جج کے ذریعے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جنہس تکشپ کے شریک کنوینر ڈاکٹر وکاس باجپائی نے کہا کہ حیدرپورہ جعلی مقابلے نے ایک بار پھر مودی کی قیادت والی آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کے مکر و فریب کو بے نقاب کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حیدر پورہ مقابلے کے بارے میں پولیس کا موقف تضادات اور جھوٹ سے بھرا ہوا ہے جیسا کہ عینی شاہدین کے بیانات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میں مارے گئے شہریوں کو فورسز نے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے کہا یہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کے کے جانے پہچانے ہتھکنڈے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 نومبر کو حیدر پورہ میں ہونے والے جعلی مقابلے کو وادی کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سلسلے میں ایک اور ظلم کے طور پر لیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تمام جمہوری طبقوں کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ اس فرضی جھڑپ میں مارے جانے والوں کے لواحقین اور مظلوم لوگوں کے لیے انصاف کی فراہمی کیلئے آواز بلند کریں۔ انہوں نے بھارتی فورسز کی ظلم وجبر کی مذمت کرتے ہوئے حیدر پورہ المناک واقعے کی مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ کے کسی موجودہ جج کے ذریعہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انکاو¿نٹر میں ملوث تمام اہلکاروں بشمول انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار کو معطل کیا جانا چاہئے تاکہ تحقیقات میں عدم مداخلت کو یقینی بنایا جا سکے۔