مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے

 

prot--11سرینگر17ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور سینکڑوں آشا ورکرز نے اجرتوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے سرینگر میں احتجاج کیا۔
آشاورکروں نے سرینگر کی پریس کالونی میں جمع ہوکر احتجاج کیا۔ انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ کم اجرتوں کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی انتھک محنت کے باوجود انہیں معقول اجرت نہیں مل رہی ہے۔ احتجاج میں شریک ایک خاتون کارکن نے کہاہم 2005سے کام کر رہی ہیں اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ہمیں ماہانہ 2000 روپے مل رہے ہیں جو انتہائی کم ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ زمینی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کے لیے اہم فریضہ انجام دینے کے باوجود ہمیں مناسب اجرت نہیں مل رہی ہے ۔آشا کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہیں کم از کم اجرت ایکٹ کے مطابق کی جائیں تاکہ وہ اپنا گزارہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اجرت پر وہ اپنے اخراجات پورے نہیں کر سکتیں، اپنے خاندان کی کفالت کیسے کریں گی ؟
دریں اثناء سرینگر کے علاقے رعناواری کے مکینوں نے گزشتہ ایک ماہ سے پانی کی عدم فراہمی پر محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین نے جن میں زیادہ تر خواتین تھیں، جواہر لال نہرو میموریل ہسپتال کے قریب مرکزی سڑک بند کر دی جس سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہو گئی۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مظاہرین نے کہاکہ وہ ایک ماہ سے پانی کی فراہمی سے محروم ہیں اور کوئی ان کی حالت زار پر توجہ نہیں دے رہا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے متعدد بار حکام سے رابطہ کیالیکن کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے حکام سے مسئلے کو حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ کے چکر لگوائے جارہے ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button