بھارت : سرعام کوڑے مارنے پر پانچ مسلمانوں کا پولیس اہلکاروں سے معاوضہ لینے سے انکار
احمد آباد: بھارتی ریاست گجرات میں پانچ مسلمانوں نے کھمبے سے باندھ کر سرعام کوڑے مارے جانے کی ظالمانہ کارروائی میں ملوث پولیس اہلکاروں سے مالی معاوضہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گجرات ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ ریاست کے ضلع کھیڑا میں متاثرہ مسلمانوں نے ان چار پولیس اہلکاروں سے مالی معاوضہ لینے سے انکار کر دیا ہے جو اس کارروائی پر توہین عدالت کے مرتکب پائے گئے ہیں۔پولیس اہلکاروں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں سزا دینے کے بجائے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ان الزامات سے ان کا مستقبل متاثر ہوگا۔ جسٹس اے ایس سپیہیا اور گیتا گوپی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے گزشتہ سماعت پر دونوں فریقوں کے وکلاء کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس سلسلے میں شکایت کنندگان سے مشورہ کرلیں۔پولیس اہلکاروں کے وکیل پرکاش جانی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پرکچھ متاثرین اور ان کے وکیل آئی ایچ سید کے ساتھ بہت تعمیری بات چیت کی، تاہم وکیل کی کافی کوششوں کے باوجود متاثرین نے اپنے رشتہ داروں اور مسلم کمیونٹی کے ارکان سے مشورے کے بعد معاوضہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔عدالت نے کہا کہ فریقین تصفیہ کرنے میں ناکام رہے اور شکایت کنندگان سمجھوتہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ، اس لیے وہ جمعرات کو فیصلہ سنائے گی۔گزشتہ سماعت پرعدالت نے پولیس اہلکاروں کو توہین عدالت ایکٹ کے تحت مجرم قرار دے کران پر فرد جرم عائد کردی تھی۔عدالت نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے کھلے عام مسلمانوں کو کھمبے سے باندھنے کے بعد کوڑے مارے جو کسی بھی شخص کی گرفتاری سے قبل قانونی تقاضے پورے کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔