علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کاآر ایس ایس ، بی جے پی کے ہندوتوانظریات کے خلاف احتجاجی مارچ
علی گڑھ یکم اپریل(کے ایم ایس)
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے آج ہندو انتہاپسند تنظیموں آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہندوتوا نظریات کے خلاف کیمپس میں احتجاجی مارچ کیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق احتجاجی مارچ میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت ۔ احتجاج کے بعد طلبا نے بھارت کے صدر کے نام ایک عرضداشت ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی۔ اس موقع پر طلبا نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے تحت مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے جوایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ایک طالبہ ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ نسل کشیُ ایک دن کا عمل نہیں، یہ ایک مرحلہ وار عمل ہے اور بدقسمتی سے بھارت نسل کشیُ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوںکونفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مسلم لڑکیوں کو عصمت دری اورجان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیکن حکومت ہندو انتہاپسندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوںکو تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنا ایک عام سی بات ہے اور مودی حکومت موب لنچنگ پر ہندو انتہاپسندوںکا مکمل تحفظ کر رہی ہے۔ ایک اور طالبہ نے کہاکہ جب بھی جینوسائڈ کے واقعات ہوتے تو کسی فرد کی طرف سے نہیں ہوتے بلکہ اس عمل کو حکومتی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت مسلم لڑکیوں کی عصمت دری کی دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی،جس سے وہ شدیدخوف میں مبتلا ہیں۔اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی نے کہا کہ ہم بھارت میںمسلم شناخت اور مسلم ثقافت کو نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ صدر کے نام پیش کی گئی یادداشت میں ان کی توجہ بھارت میں ہندوانتہاپسند تنظیموں کے کارکنوں کی مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی طرف مبذول کرائی گئی ہے ۔