مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا

SC Inسرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر سے تعلق رکھنے والے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے بلکہ گزشتہ 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا جانبدارانہ اور یکطرفہ فیصلہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی طورپرقبضہ کر رکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی عدلیہ نے ہمیشہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کو درست قراردینے کیلئے ایک کٹھ پتلی کا کردار ادا کیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی قانونی حیثیت کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کامزید کہنا ہے کہ مودی حکومت کا 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہا ہے اور عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیرمیں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے ہٹانے کیلئے مسلسل جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے واضح کیاکہ کشمیریوں کو انکا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دینے سے بھارت کا انکار تنازعہ کشمیر کی بنیادی وجہ ہے۔تنازعہ کا حتمی حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے، جن میں عالمی ادارے کی زیر نگرانی مقبوضہ علاقے میں رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہ عالمی برادری کی خاموشی سے جنوبی ایشیا میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے میں مودی حکومت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button