طالبہ کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنانے پرتین بی جے پی ارکان گرفتار
وزیر اعظم مودی اور دیگر بی جے پی رہنمائوں کے ساتھ ملزمان کی تصاویر وائرل
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہربنارس(نیانام وارانسی) میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے تین ارکان کو 20سالہ طالبہ کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنانے پر گرفتارکیاگیا ہے۔
تینوں ارکان بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے ارکان ہیں اوروزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر سینئر بی جے پی رہنمائوں کے ساتھ ان کی تصویریںسوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔ ملزمان سکشم پٹیل، کنال پانڈے اور آنند عرف ابیشک چوہان کو یکم نومبر کو IIT-BHUکے کیمپس میں لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کے واقعے کے دو ماہ بعد ہفتے کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے طالبہ کی عصمت دری کی اور اس کی برہنہ ویڈیو ریکارڈ کی۔واقعے کے بعد یونیورسٹی میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ سوشل میڈیا وزیر اعظم نریندر مودی، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، بی جے پی کے صدر جے پی نڈا، یوپی کے وزرا کیشو پرساد موریہ، سوتنتر دیو سنگھ، بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ، دھیریندر شاشتری اور بی جے پی کے دیگر رہنمائوں کے ساتھ گرفتار ملزمان کی تصاویر سے بھرا ہوا ہے۔ سکشم پٹیل کی راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی وردی میں تصویر بھی وائرل ہوئی ہے۔اب دو ملزمان پٹیل اور پانڈے کی بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ کئی تصویریں ایکس (سابقہ ٹویٹر) سے حذف کر دی گئی ہیں۔ اس سے یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ یہ پوسٹس کیسے اور کس کے حکم پر ڈیلیٹ کی گئیں۔صحافی روہنی سنگھ نے کہاکہ سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے والے آئی ٹی سیل کے غنڈے اب حقیقی زندگی میں خواتین کی عصمت دری کر رہے ہیں۔ ان غنڈوں کی طرف سے اس طرح کے جرائم کو دیکھ کر حیرت نہیں ہوتی۔ فلم ساز ونود کاپری نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کو ٹیگ کرتے ہوئے طنز کیاکہ اب آدتیہ ناتھ یہ سب کچھ برداشت نہیں کریں گے۔ تمام ملزمان کے گھروں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا جائے گا۔ اور جب یہ لوگ فرار ہونے کی کوشش کریں گے تو کیاجھڑپ کے دوران ان کی ٹانگ میں گولی لگ جائے گی؟ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے حامی نیوز اینکرز اپنے پرائم ٹائم شوز میں اس معاملے پر بات نہیں کر رہے ہیں۔