بھارت میں بڑھتے ہوئے دبائو کے پیش نظر صحافیوں نے خود کو سوشل میڈیا تک محدود کر لیا
نئی دلی :
بھارت میں صحافیوں اور اختلافی آوازوں پر بڑھتے ہوئے حکومتی دبا ئو، دھمکیوں ،حملوں اورگرفتاریوں کے پیش نظر2014میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے بہت سے معروف صحافیوں نے روایتی صحافت سے کنارہ کشی اختیار کر کے خود کو یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک محدود کر دیا ہے ۔
ناگپور سے جاری ہونیوالے جریدے مسلم مرر میں شائع ہونیوالی ایک فری لانس صحافی ضیا اللہ خان رپورٹ میں کہاگیاہے کہ آج کے بھارت میں آزادی صحافی روایتی میڈیا کی بجائے سوشل میڈیا کو ترجیح دیتے ہیں ۔180ممالک کی آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں بھارت کا نمبر161واں ہے ۔ ممتاز بھارتی صحافی رویش کمارنے 30نومبر 2022کو این ڈی ٹی وی کے ساتھ اپنی 27سالہ رفاقت کو خیر باد کہنے کا اعلان کیاتھا۔انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ قریبی ساتھی کی طرف سے ٹی وی کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد صحافت سے کنارہ کشی کرنے کا فیصلہ کیا۔رویش کمار کے استعفے سے مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں آزادی صحافت کو درپیش مشکلات اور چیلنجوں کی عکاسی ہوتی ہے ۔رویش کمارنے این ڈی ٹی وی کی طرف سے اپنا بیانیہ مودی حکومت کی پالیسی ہم آہنگ کرنے کے فیصلے کے بعد صحافت اور ٹی وی چینل دونوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔واضح رہے کہ بھارت کا گودی میڈیا مودی حکومت کاتابعداری کررہا ہے۔رویش کمار نے مستقبل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم یوٹیوب کا انتخاب کرتے ہوئے این ڈی ٹی وی سے مستعفی ہونیوالے کا اعلان کیا۔ ان کے اس جذباتی اعلان کو96لاکھ لوگوں نے دیکھا۔اپنے اعلان میں انہوں نے بھارت میں آزادی صحافت اوراسکے مستقبل کے بارے میں عوامی خدشات کو اجاگر کیا۔بھارت کے روایتی میڈیاسے رویش کمار جیسے ممتازصحافی کی رخصتی ایک بدلتے ہوئے منظر نامے کی علامت ہے جہاں آزاد صحافی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرخود کو محفوظ سمجھتے ہیں ۔