APHC-AJK

کشمیری خواتین بھارتی چیرہ دستیوں کے باوجود تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں، مقررین

IMG_20240223_113058_8اسلام آباد: کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی کی متاثرہ خواتین کے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری خواتین بھارتی چیرہ دستیوں کے باوجود تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے آج کنن پوشپورہ اجتماعی آبرویزی کے المناک واقعے کے 33برس مکمل ہونے پر کنوینر محمود احمد ساغر کی صدارت میں اسلام آباد میں اپنے دفتر پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ محمود احمد ساغر اور دیگر نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ بھارت حق خود ارادیت کیلئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کے مذموم مقصد کے تحت کشمیری خواتین کی بے حرمتی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی واقعہ نام نہاد بھارتی جمہوریت کے ماتھے پر ایک بدنما دھبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس گھناﺅنے جرم کے مرتکب فوجیوں کو کلین چٹ دی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود کشمیری خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی کیلئے کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ایک روز ضرور رنگ لائیں گی۔انہوںنے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

سیمینار سے محمود احمد ساغر کے علاوہ محمد فاروق رحمانی، سید فیض نقشبندی، میر طاہر مسعود، شیخ عبدالمتین، امتیاز وانی، الطاف حسین وانی، نثار مرزا، داو¿د یوسفزئی، شیخ محمد یعقوب، ثناءاللہ ڈار، حاجی سلطان بٹ، ایڈووکیٹ پرویز احمد اور شیخ عبدالمجید نے خطاب کیا۔ سیمینار میں گلشن احمد، منظور احمد ڈار، زاہد صفی، عدیل مشتاق وانی، عبدالمجید لون، زاہد اشرف، سید مشتاق، محمد شفیع ڈار، خورشید احمد میر، میاں مظفر، مشتاق احمد بٹ، محمد اشرف ڈار، نذیر احمد کرنائی، ڈاکٹر آصفہ، قاضی عمران، امتیاز بٹ، غلام نبی بٹ، محمد زرین عباسی، راجہ بشیر عثمانی، شوکت علی خان اور دیگر شریک تھے۔

دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ کنن پوشپورہ میں 23 فروری 1991 کی شب کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کا واقعہ ایک ایسا گھناو¿نا جرم ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری 1991 کے کنن پوش پورہ المناک واقعے کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے اور انکی تذلیل کیلئے خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔

ادھر پاسبان حریت کی خواتین ونگ کی سربراہ مہناز قریشی نے مظفرآباد میں ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوجیوں نے ہمیشہ کشمیریوں کے خلاف جنسی تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ 23 فروری 1991 کو کنن پوش پورہ میں خواتین پر وحشیانہ جنسی حملہ بھارتی جمہوریت کے ماتھے پر ایک بدنما دھبہ ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button