مقبوضہ جموں و کشمیر

سرکاری ملازمین کی جبر ی برطرفی کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں:ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی

سرینگر10نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی جبر ی برطرفی کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں اور اس سے صرف عوام مزید دورہوجائیں گے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی ہدایت پر مقبوضہ جموںکشمیر میں قابض حکام تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی بناءپر ملازمین کو برطرف کر رہے ہیں۔ ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر فیاض احمد شبنم نے سرینگر میں ایک انٹرویو میں کہا کہ کچھ چھوٹے موٹے مسائل ہو سکتے ہیں جن پر سرزنش کی جاسکتی ہیں لیکن ملازمین کوٹھوس وجوہات بتائے بغیر فوری طور پر برطرف کرناآمرانہ اور غیر آئینی ہے۔انہوں نے سرینگر میں کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ کوئی شخص صرف اپنی انفرادی ضروریات کے لیے ملازمت تلاش نہیں کرتا بلکہ یہ ملازمت پورے خاندان کی ضروریات کو پورا کرتی ہے جو ایک ملازم پر انحصار کرتی ہے اس لیے ایک فرد کو ملازمت سے نکالنے سے پورا خاندان روزی روٹی کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔کمیٹی کے صدرنے کہا کہ اس طرح کی برطرفیوں میں ذاتی انتقام کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں کے لئے ٹھوس شواہد ہونے چاہئیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ملازمین کی برطرفی ایک جابرانہ اقدام ہے اور اس کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ برطرف کیے گئے لوگوں کو اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے تاکہ انصاف ہو۔ فیاض احمد نے کہاکہ ایک چارج شیٹ ہونی چاہیے جس میں ملازم کے خلاف لگائے گئے الزامات کو واضح کیا گیاہو۔انہوںنے کہا کہ انتظامیہ سرکاری ملازمین کے جائز مطالبات کو نظر انداز کررہی ہے اور ان کے مسائل حل کرنے میںدلچسپی نہیں لیتی ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button