کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادی پسند تنظیموں پر پابندی کی مذمت
اقوام متحدہ سے تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے مداخلت کی اپیل
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر دبا ئوڈالے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دے جس کوعالمی ادارے کی متعلقہ قراردادوں میں تسلیم کیاگیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت پسند تنظیموں پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی طرف سے آزادی پسند تنظیموں کے خلاف سیاسی دہشت گردی قرار دیا۔انہوں نے کولگام کے ایک سرکاری ٹیچر منظور احمد لاوے کی برطرفی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ یہ برطرفیاں کشمیری عوام کے خلاف کالے قوانین کے استعمال کے ذریعے کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آمرانہ اقدام کشمیریوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے بھارت کی نوآبادیاتی پالیسی کا حصہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی مذموم مہم میں اس وقت سے تیزی آئی ہے جب بی جے پی کی حکومت نے 5اگست 2019کودفعہ370اور 35Aکو منسوخ کردیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک سینکڑوں کشمیریوں کو ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے جبکہ غیر ریاستی باشندوںکے لیے نوکریوں کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری سرکاری ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے برطرف کرنے کی دانستہ کوشش سول انتظامیہ میں کشمیریوں کے کردار کو کم کرنے کا ایک خطرناک منصوبہ ہے۔انہوں نے اسے کشمیریوں کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے ڈومیسائل قانون کی آڑ میں آباد کاری کی مہم شروع کی گئی ہے تاکہ مقامی آبادی کی جگہ غیر ریاستی آبادکاروں کی نئی سوسائٹی قائم کی جا سکے۔ترجمان نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ 76سال سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور وہ اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ہر قیمت پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔