بھارت

وشوا ہندوپریشد کی طرف سے مسلمانوں کے قتل عام اور بھارت سے بے دخلی کا عندیہ

نئی دلی 14 دسمبر (کے ایم ایس)
ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد نے جو کہ آر ایس ایس کی ایک شاخ ہے، 20کروڑ سے زائد بھارتی مسلمانوں کو "خطرناک ترین کینسر”قرار دیا ہے جس کے خاتمے کے لیے "کیموتھراپی”کی ضرورت ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وشوا ہندو پریشدکے صدر رویندر نارائن سنگھ نے ناگپور میں وی ایچ پی کی ایک نئی عمارت جو آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر ہے، کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعدایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینسر آزاد ہندوستان میں زندہ ہے اورلاعلاج ہو چکا ہے جس کیلئے "کیموتھراپی” کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جب ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا تو ہم نے پاکستان کے نام پر مسلمانوں کے لیے الگ زمین دی تھی۔ یہ سمجھیں کہ ہم اپنے ملک سے کینسر کوباہر نکالنا چاہتے تھے ، لیکن بدقسمتی سے یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی اورکچھ مسلمان ہندوستان میں ہی رہ گئے۔رویندر نارائن سنگھ نے جو کہ ایک ڈاکٹر ہیںکہاکہ ہم نے انہیں ہندو روایت کے مطابق بڑے احترام کے ساتھ قبول کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ کینسر آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔ اب 70 سال بعد یہ لاعلاج ہو چکا ہے جس نے ہمارے پورے جسم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اسے ختم کرنے کے لیے ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں لہذا اس کیلئے کیموتھراپی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی تہذیب کو ترک کرکے ہندو بن کر رہنا ہوگا۔انہوں نے خبردار کیاکہ مسلمانوں کی طرف سے کسی بھی قسم کے احتجاج کی صورت میں انہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میںتقسیم کردیاجائیگا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button