مودی حکومت کے حد بندی کمیشن کی سفارشات کی شدید مذمت
اسلام آباد07مئی (کے ایم ایس) کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیرشاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے مودی حکومت کے نام نہاد حد بندی کمیشن کی سفارشات اور فیصلوں کی شدید مذمت کی ہے جس کا مقصد علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرناہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کمیشن کی سفارشات اور فیصلوں کو بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں، آئینی ضمانتوں اور بھارت اور پاکستان کے درمیان مختلف معاہدوں کے منافی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہٹلر اور صہیونیوں کے طرز کا ہتھکنڈہ ہے تا کہ نام نہاد حد بندی کی آڑ میں مقبوضہ علاقے کو ہندو نسل پرست علاقے میں تبدیل کیاجاسکے۔انہوں نے خبردار کیا کہ سفارشات سے سنگین خطرات سے پیدا ہوسکتے ہیں اور مسلم اکثریتی علاقہ اگلے 5سے 10سال میں ہندو اکثریت میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ واضح ہے کہ بھارت میں ہندوتوا اور اسرائیل میں صیہونیت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور کشمیری اپنی سرزمین کو آر ایس ایس کی ہندو نسل پرستانہ پالیسیوں کا گڑھ نہیں بننے دیں گے۔فاروق رحمانی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹر کے اصولوں پر عمل کیا جائے اور اس سلسلے میں پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے ضروری اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے اہم قدم سعودی عرب، ترکی اورپاکستان جیسی بڑی ریاستوں اور کشمیرکے بارے میں رابطہ گروپ کی عالمی کانفرنس ہو گی تاکہ مودی حکومت کو جموں و کشمیر پر حد بندی کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد سے روکا جا سکے۔
دریں اثناء پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں حد بندی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے قائم کردہ حد بندی کمیشن کا مقصدمقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلم اکثریت پر غلبہ حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت اسمبلی میں خاص طور پر ہندو آبادی والے علاقوں میں اپنی چھ نشستیں بڑھاکر علاقے پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔