مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بچے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار
جنوری1989سے اب تک 910بچے شہید ، ایک لاکھ7ہزار8سو60یتیم ہوئے
سرینگر04جون( کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں گزشتہ33برس کے دوران 910کشمیری بچوں کو شہید کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج(4جون)” جارحیت کا شکار بے گناہ بچوں کے عالمی دن“ کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھو ں یکم جنوری 1989 سے اب تک شہید ہونے والے 96ہزار54 کشمیریوں میں 910 بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران فوجیوں کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل سے علاقے میں 1لاکھ 7ہزار 8 سو 60 بچے یتیم ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں، پولیس اور نیم فوجی اہلکاروںکی طرف سے فائر کیے گئے پیلٹ، گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے سکول کے بچوں اور بچیوں سمیت ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سینکڑوں افراد جن میں 19 ماہ کی حبا جان، 8 سالہ شاہد فیاض، 9 سالہ اویس احمد، 10 سالہ آصف احمد شیخ، سولہ سالہ انشا مشتاق ، سولہ سالہ عاقب ظہور، سترہ سالہ الفت حمید ، سترہ سالہ بلال احمد بٹ، انیس سالہ طارق احمد گوجری اور انیس سالہ فیضان اشرف تانترے پیلٹ لگنے کی وجہ سے اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور جعلی مقابلوں کے دوران سینکڑوں لڑکوں کے ساتھ ساتھ 19 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کو بھی شہید کیا جا چکا ہے جب کہ 19 سال سے کم عمر لڑکوں کی ایک بڑی تعداد کالے قوانین کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہے۔