بھارت احتجاج کرنے والے مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ بند کرے:ایمنسٹی انٹرنیشنل
نئی دہلی 15جون(کے ایم ایس)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارت کو مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کریک ڈائون فوری طور پر ختم کرنا چاہیے جو حکمران جماعت بی جے پی رہنمائوںکے توہین آمیز بیانات کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ حکام چن چن کر ان مسلمانوں کے خلاف کریک ڈائون کر رہے ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ طاقت کا بے دریغ استعمال ، جبری گرفتاریاں اور مکانات کی مسماری کے ساتھ ساتھ مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کی پاسداری کا وعدہ بھارت نے کررکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شمالی بھارت کی ریاست اتر پردیش میں گزشتہ ہفتے نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کرنے پر 300سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھارت کے ممتازہندوتوا سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جو 20کروڑ کی مضبوط مسلمان اقلیت کے خلاف بیان بازی کے لیے مشہور ہیں۔آدتیہ ناتھ نے بار بار حکام پر زوردیا کہ وہ ملزمان کے گھروں کو مسمار کریں ۔ایک اسکالر کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئین اور انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے جو اجتماعی سزا سے روکتے ہیں۔ایمنسٹی نے گرفتار مظاہرین کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آکار پٹیل نے کہا کہ گرفتاریاں اورگھروں کو مسمار کرناان تشویشناک اقدامات کا حصہ ہیں جن کے تحت ریاست مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے2014میں قومی سطح پر اقتدار میں آنے کے بعد اس پر مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں کی حمایت کرنے کا الزام ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ایک متنازعہ قانون بنایا جس کے تحت بھارت میں مسلمانوں کے سوا دیگر مذاہب کے پناہ گزینوں کو فوری طورپر شہریت دی جارہی ہے جبکہ بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے بین المذاہب شادیوں کو مشکل بنانے کے قوانین منظور کیے ہیں۔