بھارت

بھارت میں مسلمانوں کی املاک کو تباہ کرنے کے خلاف جمعیت علمائے ہند کا سپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی18 اپریل (کے ایم ایس )بھارت میں جمعیت علمائے ہند نے بی جے پی کی حکومت والی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے مکانات اور دیگر املاک کو بلڈوزر سے تباہ کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اسے جرائم کی روک تھام کی آڑ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش قرار دیاہے۔
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ریاستوں کو حکم دیا جائے کہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھر یا دکان کو مسمار نہ کریں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اترپردیش میں بلڈوزر کی سیاست پہلے ہی سے جاری ہے لیکن اب یہ مذموم عمل گجرات اور مدھیہ پردیش میں بھی شروع ہو گیا ہے۔ریاست مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں رام نومی کے موقع پر ایک جلوس کے دوران انتہائی اشتعال انگیز نعرے لگا کر فسادات شروع کیے گئے اور پھر ریاستی حکومت کے حکم سے مسلمانوں کے مکانات اور دکانیں مسمار کر دی گئیں جبکہ مدھیہ پردیش حکومت اپنے اس ظالمانہ عمل کا دفاع کر رہی ہے۔درخواست میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات کی ریاستوں کو فریق بنایاگیا ہے جہاں حالیہ دنوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔درخواست میں بھارت کے چیف جسٹس سے جلد سماعت کی استدعا کی گئی ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ پورے بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اور نفرت کا ماحول ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو ڈرانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے علاقوں اور مساجد کے سامنے اشتعال انگیزی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی موجودگی میں لاٹھیاں اورڈنڈے لہرائے جا رہے ہیں اور نعرے بازی کی جارہی ہے اور سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملک میں کوئی قانون باقی نہیں رہا اور کوئی حکومت انہیں گرفتار نہیں کر سکتی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ فرقہ پرست قوتیں مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہیں اور مرکزی حکومت اس طرح خاموش ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔انہوں نے کہاکہ کھرگون میں انتہا پسند ہندوئوں کی حمایت میں پولیس اور انتظامیہ نے جس مجرمانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا ،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون کو نافذ کرنا اب ان کا مقصد نہیں رہا ۔ اگر پولیس اور انتظامیہ نے آئین کے ساتھ تھوڑی سی بھی وفاداری دکھائی ہوتی تو کرائولی راجستھان میںمسلمانوں کو نشانہ نہ بنایا جاتا اور کھرگون میں ان کے گھر اور کاروبار تباہ نہ ہوتے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button