غیرمقامی بدھ مت کا راہب لداخ میں فرقہ وارانہ نفرت کو ہواد ے رہا ہے ، کارگل الائنس
کارگل 16 جون (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے کارگل کے لوگوں نے تبت سے تعلق رکھنے والے ایک بدھ مت کے راہب کے خلاف احتجاج کیا ہے جس نے کارگل میں ایک خانقا ہ کی بنیاد رکھنے کیلئے ”پیڈ یاترا”کے نام سے ایک مارچ کا آغا ز کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سماجی ، مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے اتحاد کارگل ڈیموکریٹک الائنس کے شریک چیئر مین قمر علی اخون اور اصغر علی کربالائی نے ڈپٹی کمشنر کے نام ایک خط میں خدشات کا اظہار کیاہے کہ ایک غیر کشمیری کی قیادت میںمارچ سے لداخ میں سیاسی ہم آہنگی کی فضا متاثر ہو سکتی ہے ۔خط میں کہاگیا ہے کہ کارگل ڈیموکریٹک الائنس نے بدھ مت کی خانقاہ گومپا کی تعمیر کے حوالے سے لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات میں اتفاق کیا تھاکہ اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کیا جانا چاہیے۔ اس صورتحال میں ایک تیسرا شخص جس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ خطے میں امن وامان کے ماحول کو تباہ کرنے کی سازش کر رہا ہے۔کارگل کے ایک رہنما نے میڈیا کو بتایااس بارے میںبھارتی میڈیا کے بے بنیاد پروپیگنڈہ کی وجہ سے معاملات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ 1969میں اس وقت کی حکومت کی طرف سے ایک واضح حکم دیاگیاتھا کہ بدھ مت کیلئے الاٹ کی جانیوالی اراضی صرف رہائشی یا تجارتی مقاصد کیلئے ہی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس حکم سے زمین پر مذہبی تعمیرات پر پابندی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر کشمیری شخص کے اس اقدام کا واحد مقصدلداخ میں فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ عمارت بدھ مت کاگیسٹ ہائوس ہے ، جسے قائم رہنا چاہیے ۔