مقبوضہ جموں وکشمیر:بھارتی فوجیوں نے ایک اورکشمیری نوجوان کو شہید کر دیا
بھارتی پولیس نے بھارت مخالف نعرے لگانے پر 13افراد کو گرفتار کر لیا
سرینگر09 اپریل (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج جنوبی کشمیر کےضلع اسلام آباد میں ایک اورکشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوان نثار احمد ڈار کو ضلع اسلام آباد میں بجبہاڑہ کے علاقے سرہامہ سری گفوارہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ اس سے قبل علاقے میں ایک حملے میں دو بھارتی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔ قابض حکام نے لوگوں کو صورتحال کے بارے میں ایکدوسرے کومعلومات فراہم کرنے سے روکنے کے لیے جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی۔
دریں اثنا ء بھارتی پولیس نے گزشتہ روز سرینگر کی جامع مسجد میں آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگانے پر سرینگر کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کے دوران 13 افراد کو گرفتار کر لیا۔ گزشتہ روز رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی نماز کے بعد جامع مسجد آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعروں سے گونج اٹھی۔ پولیس نے آج ضلع کٹھوعہ میں سابق کٹھ پتلی وزیر جتیندر سنگھ عرف بابو سنگھ کو بھی گرفتارکرلیا۔
بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے نئی دہلی میں قائم اپنی خصوصی عدالت میں تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی بنیاد پر 25کشمیریوں کے خلاف درج ایک جھوٹے مقدمے میں ان پر فرد جرم عائد کردی ۔
ادھر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس نے بھارتی ریاست کرناٹک میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کے پاس شکایت درج کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف اقتصادی اور معاشی بائیکاٹ کے لئے اکسانے پر ہندوتوا گروپوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے پولیس کے اعلی افسران کی توجہ ہندوتوا رہنمائوں کی طرف سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوادینے کے لئے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی طرف بھی مبذول کرائی ۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے بھارتی حکومت کو خط لکھا ہے جس میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دلت صحافی مینا کوتوال کو دی جانے والی قتل کی دھمکیوں اور پولیس کی جانب سے اس کا نوٹس نہ لئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔ خط پر دستخط کرنے والوں میںاقوام متحدہ کے خصوصی نمائندےMary Lawlor،David KayeاورFernand de Varennes شامل ہیں۔ مینا کوتوال کوگزشتہ کئی ماہ سے نامعلوم افراد کی طرف سے،جن کا دعویٰ ہے کہ وہ بجرنگ دل اور وشو اہندو پریشد جیسے ہندو قوم پرست گروپوں سے وابستہ ہیں، دھمکی آمیز فون کالز موصول ہو رہی ہیں ۔