مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر : آباد ی کا تناسب تبدیل کرنے کا مودی حکومت کا ایک اور مذموم اقدام

جموں شہر میں رہنے والے غیر کشمیریوں کو ووٹر فہرستوں میں شامل کرنا شروع کر دیا

download (11)سرینگر12 اکتوبر (کے ایم ایس)نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے اور علاقے میں اپنا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے کی اپنی مذموم کوششوںکا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں آئندہ نام نہاد اسمبلی انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستیں جیتنے اور ہندو وزیر اعلیٰ لانے کیلئے بڑے پیمانے پر غیر قانونی اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔اس نے اپنے تازہ اقدام میں تحصیلداروں (ریونیو اہلکاروں) کو اختیار دیا ہے کہ وہ ان تمام بھارتیوں کو رہائشی سرٹیفکیٹ جاری کریں جو جموں شہر میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں تاکہ انتخابی فہرستوں میں انکے ناموں کے اندراج کو آسان بنایا جاسکے۔ ضلع الیکشن آفیسر اور ڈپٹی کمشنر جموں اونی لواسا نے آج ایک حکم نامہ جاری کیا ہے کہ ایسے رہائشیوں کو ووٹر فہرستوںمیں شامل کیا جائے۔
مودی حکومت پہلے ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو نام نہاد اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دے چکی ہے۔ اس نے اعلان کیا ہے کہ جن ووٹرز کی عمر یکم اکتوبر 2022 کو 18 سال ہو گی یا اس سے پہلے 18 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں وہ اپنے نام ووفہرستوں میں شامل کر سکتے ہیں۔یوں تقریباً 20 سے 25 لاکھ نئے ووٹرز جن میں زیادہ تر بھارتی ہیں ہیں، ووٹرفہرست میں شامل ہوں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے علاوہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے غیر مقامی افراد کو انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کی سخت مخالفت کی اور اس اقدام کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
قبل ازیں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہندو اکثریتی جموں خطے میں اسمبلی کی نشستوں میں چھ سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button