کانگریس کی بھارت چین سرحدی معاملے کے حوالے سے مودی کی خاموشی پر کڑی تنقید
دوسا (راجستھان) 17 دسمبر (کے ایم ایس) انڈین نیشنل کانگریس نے چین بھارت سرحدی معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔
9 دسمبر کو اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران متعدد بھارتی فوجی زخمی ہوئے تھے۔اس سے قبل جون 2020 میں بھی بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے علاقے لداخ کی وادی گلوان میںچینی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران کم از کم 20 بھارتی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
کانگریس کے شعبہ کمیونیکیشن کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ریاست راجستھان کے شہر دوسہ میں ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کے ساتھ تجارت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سرحد پر تناﺅ چل رہا ہے۔
انہوں نے اس معاملے پر نریندر مودی کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ وزیر اعظم نے رواں ہفتے کے شروع میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو پارلیمنٹ میں اس حوالے سے انتہائی من پسند بیان دینے پر مجبو کیا۔
انہوں نے کہانریندر مودی چین کے صدر سے 18 بار ملاقات کر چکے ہیں اور 2020 میں لداخ میں جھڑپ کے بعد چین سے بھارت کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے، اوربھارت کا تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں بھارت میں ترقی کر رہی ہیں اور وزیر اعظم خاموش ہیں۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے بھارت کی ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین جنگ کی تیاری کر رہا ہے اور بھارتی حکومت اس پر سو رہی ہے اور خطرے کو نظر اندازکر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چین نے 2000 مربع کلومیٹر بھارتی علاقہ چھین لیا ہے، 20 ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے اور اروناچل پردیش میں ہمارے فوجیوں کو مار رہا ہے