مقبوضہ جموں و کشمیر

میرواعظ نے غیر قانونی نظربندی پر بھارتی حکام کو قانونی نوٹس بھیج دیا

mirwaiz arrestسرینگر21اگست(کے ایم ایس)غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس جھوٹے دعوے کے جواب میں کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق آزاد ہیں اور وہ کہیں بھی آ جا سکتے ہیں، میرواعظ نے قابض حکام کو قانونی نوٹس بھجوا کر اپنی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

قابض حکام نے میرواعظ عمرفاروق کوگزشتہ 4سال سے سرینگر شہر کے علاقے نگین میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظربند رکھا ہے۔ انہوں نے اپنے وکیل نذیر احمد رونگا کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر کے چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔نذیر احمد رونگا نے کہا کہ ان کا موکل جموں و کشمیر کی سرکردہ مذہبی اور اسلامی شخصیت ہیں اور وہ ایک عالم دین اور مبلغ ہیں جو اپنے اصولوں اور انسانیت کے لیے جانے جاتے ہیں اوروہ امن و محبت، بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مضبوطی کا پیغام دیتے ہیں۔برائی پر اچھائی کو فروغ دینے اور برائی اور بدی کو مٹانے کے لیے ان کی کوششوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ میرے موکل کو نظربندی کا کوئی حکم جاری کیے بغیر غیر قانونی طور پر نظربند رکھاگیا ہے۔ انہیں اپنی رہائش گاہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ان کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے پولیس کی ایک بھاری نفری وہاں تعینات کی گئی ہے۔نذیر احمد رونگا نے نوٹس میں کہا کہ میر واعظ کو یہ بھی نہیں بتایاگیاہے کہ انہیںکیوںنظربند رکھا گیا ہے اور نہ ہی انہیں  نظربندی کی کوئی وجہ بتائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے موکل کو ریاستی حکام نے گزشتہ چارسال سے غیر قانونی طورپر نظر بند کررکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب کچھ دفعہ370اور 35Aکی منسوخی کے بعد پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں کیا گیا ہے جو آرٹیکل 21،25اور28کی خلاف ورزی ہے اور قانون کے تحت اس کی روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ قانون کے تقدس سے کھلواڑ کرنے کی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جانی چاہئے جو سب کو یکساں طور پر تحفظ فراہم کرتا ہے۔لیکن میرے موکل کے ساتھ اس کے برعکس سلوک کیا جا رہا ہے، ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور انہیں اس چیز سے محروم رکھا جا رہا ہے۔منوج سنہا نے دو انٹرویوز میں دعویٰ کیاتھا کہ میرواعظ کہیں بھی آنے جانے کے لیے آزاد ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button