لداخ اور کارگل کےعوام بھی مودی کے جھوٹے وعدوں کیخلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے
نئی دلی:
بھارتی ریاست منی پور میں ایک سال سے جاری نسلی فسادات اور نئی دلی میں تین مہینے سے جاری کسانوں کے احتجاج کے بعد لداخ اور کارگل کے عوام بھی مودی کے جھوٹے وعدوں کیخلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لداخ اور کارگل کی عوام نے بھی مودی کے جھوٹے وعدوں کیخلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ بی جے پی نے اپنے 2019کے انتخابی منشور میں لداخ کو بھارتی آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خود مختار سیاسی درجہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اپنے جھوٹے وعدوں کی بنیاد پر بی جے پی 2019 انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے تمام وعدوں سے مکر گئی ۔مودی سرکار کیخلاف آواز اٹھاتے ہوئے لداخ کے سرگرم کارکن سونم وانگچک نے 21روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا۔سونم وانگچگ کی 21روزہ بھوک ہڑتال 26 مارچ کو اختتام پذیر ہوئی لیکن ہٹ دھرم مودی حکومت نے اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے لداخ کے عوام کے نہ تو مطالبے تسلیم کئے اور نہ ہی بہتری کیلئے کوئی اقدامات کیے۔سونم وانگچگ کے بعد لداخ اور کارگل کی خواتین نے بھی 10روزہ بھوک ہڑتال کی ۔سونم وانگچگ نے لہہ سے وادی چانگ تانگ تک پشمینہ مارچ کا بھی اعلان کیا لیکن مودی سرکار نے مارچ کو ناکام بنانے کیلئے لداخ میں دفعہ 144نافذ کردی ۔لداخ اور کارگل کے عوام آئین کے مطابق لوک سبھا میں محض دو نشستوں اور پبلک سروس کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرر ہے ہیں۔کیا مودی سرکار لداخ کی عوام کو انکا آئینی حق دینے پر رضامند ہوگی یا منی پور اور کشمیر کی طرح ان لوگوںکو بھی تباہی اور بربادی کی جانب دھکیل دیا جائیگا؟