لندن میں احتجاجی مارچ کے شرکاء کا جموں وکشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ
لندن: یوم استحصال کشمیر کے موقع پر برطانیہ میں مقیم کشمیریوں اوران کے حامیوں نے برطانوی وزیراعظم کے دفتر ٹین ڈائوننگ اسٹریٹ سے بھارتی ہائی کمیشن تک مارچ کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جموںو کشمیر کے متنازعہ علاقے میں استصواب رائے کا اہتمام کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فہیم کیانی کی قیادت میں مارچ کے شرکاء نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک مراسلہ پڑھ کر سنایاجس میں جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے اور علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی تھی۔ تاہم بھارتی سفارتی مشن نے مراسلہ ڈاک کے ذریعے بھیجنے کو کہا۔مظاہرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں فوجی مظالم، جعلی مقابلوں اورآبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارت کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آباد کاری کے احکامات کو واپس لے اورآرمڈ فورسز سپیشل پاورزایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کو منسوخ کرکے کشمیری عوام کو درپیش مشکلات کم کرے۔احتجاجی مظاہرے میں ترکی کے گیت گار ترگے ایورن،کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنما یوسف نسیم اور شمیم شال سمیت مختلف رہنما ئوں نے شرکت کی۔ شرکا ء نے کہا کہ کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کی جائز جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔