مودی حکومت کی نت نئی قانون سازی کا مقصد مسلمانوں سے انکا سب کچھ ہڑپ کرنا ہے
سری نگر :نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندو توا حکومت نے جس نت نئی قانون سازی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس کا واحد مقصد مسلمانوں سے انکا سب کچھ ہڑپ کرنے کے علاوہ مقبوضہ جموںوکشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کو تقویب دیناہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں قانونی ماہرین نے بھارتی جبر کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اپنے انٹرویوز میں کہا کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا جس پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ انہوںنے کہا کہ دراصل اس بل کا مقصد مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضہ جمانا ہے ۔ اس بل کے تحت بعد ازاں مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھی مسلمانوں کی وقف املاک چھین لی جائیں گی۔
انہوںنے کہا کہ دراصل مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی جو غیر قانونی کارروائی کی اسکا بنیادی مقصد ہی علاقے کے مسلمانوں کی شناخت ، گھر، زمینیں اور دیگر املاک چھیننا تھا۔
انہوںنے کہا کہ مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فوراً بعد یہاں کے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کی اور لاکھوں بھارتی ہندوﺅں کو علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس فراہم کیے۔قانونی ماہرین نے کہا کہ بی جے پی حکومت اس اقدام کے ذریعے کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے ، بھارتی حکومت علاقے میں مسلم اکثریت کو ختم کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے، وہ کشمیری سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر رہی ہے تاکہ انہیں معاشی طور پر مفلوک الحال بنایا جاسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں جس طرح کے اقدامات کر رہا ہے وہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ متنازعہ خطوں کے بارے میں عالمی قوانیں کی بھی صریخ خلاف ورزی ہے۔ انہوںنے کہا کہ عالمی برادری جموںکشمیر کو ایک متنازعہ خطہ تسلیم کرتی ہے جس کے مستقبل کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا باقی ہے