مسئلہ کشمیر کا واحد قابل عمل حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے: ماہرین
واشنگٹن، :سرکردہ کشمیری اور عالمی سکالروں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا واحد قابل عمل حل جموںوکشمیرمیں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کا انعقاد ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری نڑاد امریکی سکالر ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ 5 جنوری 1949 کی اقوام متحدہ کی قرارداد میں بھی یہی کہاگیاہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ تصفیہ طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے کشمیری شدیدمشکلات کا شکار ہیں اور اس سے عالمی امن کو بھی سخت خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی نے اس عالمی ادارے کے وجود پر ایک سوالیہ نشان لگا دیاہے۔ امتیازخان نے مقبوضہ جموںوکشمیرمیںجاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی کو افسوناک قرار دیا۔
ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی توثیق کرنے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس حق سے انکار بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری تشدد، تباہی اور نسل کشی کے خطرے کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جوہری تنازع کو ٹالنے کے لیے اس مسئلے کو فوری حل کرے۔
ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے جسکا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر کے مشیر سردار ظریف خان نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ اس نے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن کشمیری ابھی تک اپنے حق خود ارادیت سے محروم ہیں۔کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن (کاوا) کے سردار شعیب ارشاد اور سردار زبیر خان سمیت دیگر مقررین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کریں اور نتائج سلامتی کونسل کو رپورٹ کریں۔۔