نئی دلی: وقف ترمیمی بل سے متعلق اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کرنے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی پر کڑی تنقید
جموں: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جمو ں کے سماجی و سیاسی کارکنوں نے حزب اختلا ف کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے وقف ترمیمی بل میں تجویز کردہ تمام 44ترامیم مسترد کرنے پر بی جے پی کی زیرقیادت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی پر کڑی تنقید کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سماجی و سیاسی کارکنوں نے سماجی و سیاسی کارکنوں نے جموں میں یونائیٹڈ پیس الائنس کے بینر تلے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس اقدام کوغیر جمہوری ، آمرانہ اور بھارت کے مسلمانوں کے حقوق پر حملہ قراردیا۔انہوںنے کہاکہ بی جے پی اورآر ایس ایس وقف بورڈ کو کمزور کرکے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدل کررہی ہیں۔ یہ اقدام بھارت کے 20کروڑ مسلمانوں کے خلاف ایک بڑے ایجنڈے کا حصہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکمران جماعت بی جے پی مذہبی سیاست کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ متعدد سماجی و سیاسی کارکنوں اور مذہبی اسکالرز نے وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے آمرانہ اور غیر جمہوری طریقہ کار کو اپناتے ہوئے حزب اختلاف کے پندرہ ارکان پارلیمنٹ کی تجویز کردہ 44ترامیم پر غور نہ کرنے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کا مقصد صرف بھارت میں بورڈ کی ملکیت زمینوں اور جائیدادوں کو چھیننا ہے جسے مسلمانوں نے وقف کر رکھا ہے۔سماجی اور سیاسی کارکنوںنے کہاکہ آج بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ زندگی کے تمام شعبوں میں امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے جس سے وہ اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بی جے پی ووٹ بینک کی سیاست کے لیے مسلم مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔پریس کانفرنس سے محفوظ چوہدری، میر شاہد سلیم، ولی محمد ڈار، ڈاکٹر راجندر تھاپا، مولانا مدثر جلالی، نریندر سنگھ، یوسف اعزاز، ہرسیس سنگھ کرانتی، مقبول، غلام مصطفی خان اور نریندر کھجوریا نے خطاب کیا۔