بھارت ترقیاتی منصوبوں کے نام پرکشمیریوں سے انکی زمینیں چھین رہاہے، اے ایف پی کی رپورٹ میں انکشاف
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کسانوں نے کہاہے کہ مودی کی بھارتی حکومت ایک بڑی مہم کے تحت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور اسے ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کیلئے کشمیریوں سے انکی زمینیں چھن رہی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی)کی تازہ ترین رپورٹ میں ایک کشمیری کسان مصدق حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرینگر شہر کے گرد 60کلومیٹر طویل ہائی وے کی تعمیر کیلئے اراضی پر قابض انتظامیہ کے قبضے کی وجہ سے پولیس نے اسکے کھیت اور اس پر کھڑی دھان کی فصل کوتباہ کردیا ہے۔مصدق حسین نے کہاکہ زرعی زمین پر قبضے کی وجہ سے اس کی عزت نفس بری طرح مجروح ہوئی ہے اور اب وہ اپنے اہلخانہ کی پرورش کیلئے کسی قسم کی فصل کاشت کرنے کے قابل نہیںرہاہے۔ رپورٹ کے مطابق مصدق کی زمین پر2018میں قبضہ کیاگیا تھا تاہم حالیہ برسوں میں کشمیریوں کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ تیز ہو گیاہے۔مودی حکومت سڑک، شاہراہوں اور ریل کی پٹری بجھانے کے نام پر کشمیریوں کو انکے باغات اورزرعی اراضی سے بے دخل کر رہے ہیں ۔گزشتہ سال قابض حکام نے 20سے زائد "سیٹیلائٹ ٹائون شپ”بنانے کا منصوبہ شرو ع کیاتھا۔کشمیری سیاسی جماعتیں نے منصوبے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سوال کیاتھا کہ یہ رہائشی بستیاں کس کیلئے بنائی جارہی ہے جن کامقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرناہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروک میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیوں کا مطالعہ کرنے والے گولڈی اوسوری نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحا ل کو بیان کرنے کیلئے ”آبادکاری کیلئے زمینوں پر قبضہ”کاجملہ استعمال کیا ہے جس کا اکثر مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کیلئے استعمال کیاجاتاہے ۔انہوں نے اے ایف پی کو بتایاکہ بھارت کشمیری کسانوں کو ان کی زمین اور ذریعہ معاش کو ترقی کے نام پران سے چھین رہاہے۔ انہوں نے اس منصوبے کو مقبوضہ کشمیر کوکشمیری مسلمانوں کی قیمت پر ہندوتواکے رنگ میں رنگنے کی ایک کوشش قراردیاہے۔مودی حکومت نے اگست2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں اراضی سے متعلق قوانین میں بڑے پیمانے پر ترامیم کی ہیں ۔ جن کے تحت بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں اراضی کی خریداری اور ووٹ ڈالنے کا حق مل گیاہے۔