مقبوضہ جموں کشمیر میں کینسر کے کیسز میں تیزی سے اضافہ، پھیپھڑوں کا کینسر سب سے زیادہ
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پھیپھڑوں کے کینسر میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے، صرف 2024میں 8,355نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران علاقے میں پھیپھڑوں کے کینسر کے 50,551کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جو صحت عامہ کے بڑھتے ہوئے بحران کو نمایاں کرتے ہیں۔ طبی ماہرین اس اضافے کی وجہ فضائی آلودگی، بڑے پیمانے پر سگریٹ نوشی اور ماحولیاتی خطرات سمیت متعدد عوامل کو قرار دیتے ہیں۔ صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سمیت بڑے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ دیر سے ہونے والی تشخیص سے صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے کیونکہ بہت سے مریض صرف اس وقت طبی امداد حاصل کرتے ہیں جب علامات شدید ہو جاتی ہیں۔صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ڈاکٹر عرفان احمد نے کہا کہ ہم پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز کی تشویشناک تعداد دیکھ رہے ہیں، جن کی زیادہ تروجہ سگریٹ نوشی ہے، لیکن ہم فضائی آلودگی اور دیگر خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ جلد پتہ لگانے کے پروگرام اور طرز زندگی میں تبدیلی سے اموات کی شرح میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ صرف صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں رواں سال کینسر کے 5,200سے زیادہ نئے کیسز درج ہوئے ہیںاور 2014سے انسٹی ٹیوٹ میں50ہزار سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے ۔ ادارے میں 2021میں 4,727 کیسزرپورٹ ہوئے، 2022 میں 5,271 اور 2023میں 5108کیسزرپورٹ ہوئے ۔ ماہرین خواتین میں چھاتی کے کینسر کے واقعات میں نمایاں اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں، جس میں آلودگی پر قابو پانے کے سخت اقدامات کو نافذ کرنا اور سگریٹ نوشی کے خلاف جارحانہ مہم شروع کرنا شامل ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور صحت کے باقاعدہ چیک اپ کو فروغ دینے سے پھیپھڑوں کے کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح کو کم کیا سکتا ہے۔